نئی دہلی ۔ 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری کی زیرقیادت مسلم قائدین کے وفد نے صدر کانگریس سونیا گاندھی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران سونیا گاندھی نے مسلم وفد سے خواہش کی کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم روکنے کو یقینی بنایا جائے۔ سونیا گاندھی کی 10 جن پتھ رہائش گاہ پر کل رات ہوئی ملاقات تقریباً 45 منٹ تک جاری رہی۔ شاہی امام سید احمد بخاری نے مسلمانوں کے حق میں کانگریس کی جانب سے کئے گئے مختلف اقدامات کی ستائش کی اور کہا کہ مختلف مسائل پر سونیا گاندھی نے توجہ دیکر ان کی یکسوئی کی ہے۔ سید احمد بخاری کے قریبی ذرائع نے کہا کہ کانگریس کی تائید کرنے کے کے فیصلہ کو قطعیت دی گئی ہے۔ اس تعلق سے باقاعدہ اعلان نماز جمعہ کے بعد کیا جائے گا۔ سونیا گاندھی سے ملاقات کے دوران علماء اور دیگر مسلم قائدین نے دہشت گردی کے مقدمات میں گرفتار بے قصور مسلم نوجوانوں، تعلیمی تحفظات، فرقہ وارانہ فسادات، مسلمانوں کی سلامتی، سچر کمیٹی سفارشات پر عمل آوری، رنگناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات اور انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کے بشمول مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ جامع مسجد کے ترجمان راحت محمود چودھری نے کہا کہ سونیا گاندھی نے مسلم وفد کی شکایات اور دیگر امور پر اظہار کردہ خیالات کی پرسکون انداز میں سماعت کی۔
سونیا گاندھی نے 6 رکنی وفد سے کہا کہ ان کی پارٹی اقلیتوں کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرسکی۔ بعض مرکزی اسکیمات پر بعض ریاستوں میں عمل آوری نہیں کی جاسکی کیونکہ وہاں پر اپوزیشن پارٹیوں کی حکومتیں تھیں۔ سب سے اہم بات یہ ہیکہ ملک کے موجودہ سیاسی تناظر میں سیکولر ووٹوں کو متحد اور مضبوط رکھنا ضروری ہے۔ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں سیکولر ووٹوں میں پھوٹ نہیں پڑنی چاہئے۔ مسلمانوں کو فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف متحدہ طور پر ووٹ دینے کی ضرورت ہے۔ اس ملاقات سے ایک دن قبل کانگریس لیڈر راجیو شکلا نے احمد بخاری سے ملاقات کی اور صدر کانگریس سونیا گاندھی سے ملاقات کیلئے مسلم قائدین کو مدعو کیا۔ شاہی امام احمد بخاری کی جانب سے کانگریس کے حق میں تائید کے اعلان کے بعد پارٹی کو زبردست طاقت اور تقویت حاصل ہوئی ہے۔
آنے والے لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی زیرقیادت بی جے پی کی مہم میں اپوزیشن پارٹی سے کانگریس کو سخت انتخابی مہم کا سامنا ہے اس لئے کانگریس مسلم قائدین کو اپنا ہمنوا بنا کر ملک بھر میں خاص کر اترپردیش میں اپنا موقف بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ اترپردیش میں مسلمانوں کی قابل لحاظ آبادی ہے۔ روایتی طور پر ہندوستانی مسلمان کانگریس کا ہی حامی ہے لیکن حالیہ برسوں میں مسلمانوں نے دیگر پارٹیوں کی جانب بھی جھکاؤ ظاہر کیا ہے۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا تھا جس کی وجہ سے کانگریس مسلم ووٹ سے محروم رہ گئی تھی۔ جامع مسجد میں 22 فبروری کو ایک اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلمانوں کو آنے والے انتخابات میں ایک لائحہ عمل تیار کرنے پر غور کیا گیا تھا۔ اس اجلاس کے بعد احمد بخاری نے 11 رکنی کمیٹی تشکیل دی تاکہ مختلف پارٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مسلمانوں کے تعلق سے ان پارٹیوں کے رویہ کا نوٹ لیا جاسکے۔