سیکولر دستور ہند میں ترمیم کردکھانے بی جے پی کو ممتا کا چیلنج

کولکتہ /30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بیر بھوم ضلع کی ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے مبینہ تبدیلی مذہب کی اطلاعات پر چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے دھمکی دی کہ وہ جبری تبدیلیٔ مذہب کے خلاف ’’سخت کارروائی‘‘
کریں گی۔ انھوں نے بی جے پی کو چیلنج کیا کہ وہ سیکولر ہندوستانی دستور میں ترمیم کردکھائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر جبری تبدیلیٔ مذہب جاری رہے تو قانون اپنا کام کرے گا اور ہم سخت کارروائی کریں گے۔ انھوں نے ریاستی حکومت کے پروگرام برائے اقلیتی طبقہ کے عوام میں شرکت کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ جو لوگ دستور ہند میں ترمیم کرتے ہوئے لفظ ’’سیکولر‘‘ کو حذف کرنا چاہتے ہیں، ان کے ارادے ناکام ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ جبری تبدیلیٔ مذہب کے ایسے اقدام آپ کے برسر اقتدار آنے سے پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے۔ آپ کو چاہئے کہ اچھی حکمرانی کا فرض نبھائیں۔ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، بدھ مت اور جین مت کے پیرو سب کے سب اس ملک کا ایک حصہ ہیں۔ ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔ پولیس کی شکایت ہے کہ 29 جنوری کو وی ایچ پی قائدین جیسے پروین توگاڑیہ اور جگل کشور کے خلاف نفرت انگیز تقاریب کی بناء پر جو انھوں نے 28 جنوری کو ضلع بیر بھوم کے علاقہ رامپور ہاٹ میں مختلف عام جلسوں میں کی تھیں، ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے گئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ مجھے دھمکانے سے کوئی فائدہ نہیں، میں ہمیشہ عوام کے ساتھ ہوں اور رہوں گی۔ اگر کوئی مذاہب کے درمیان تشدد برپا کرنے کی کوشش کرے تو کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔ ہم بنگال میں فرقہ وارانہ تشدد کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم ایک خود مختار، سوشلسٹ، سیکولر، عوامی جمہوریہ کے شہری ہیں، دستور میں یہی درج ہے۔ کسی کو بھی عوام کا مذہب زبردستی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ قبائلی ہمارا سرمایہ افتخار ہیں اور اپنے مذہب کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔ انھوں نے ذرائع ابلاغ کے ایک گوشہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ گوشہ اچھے کام کو روکنے کی سازش کر رہا ہے اور صرف منفی احساسات پھیلا رہا ہے۔ انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ ترقی عوام کی نظروں کے سامنے ہے اور خود عوام ایسے لوگوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔