زہر نفرت کا گھولنے والو! پول کھل جائے گی تمھاری تو
ہوش اُڑ جائیں گے تمہارے تب دن میں تارے نظر بھی آئیں گے
سیکوریٹی ایجنسیاں
انٹلیجنس ایجنسیوں نے ایک ہفتہ کے اندر انڈین مجاہدین کے نام پر جن افراد کو گرفتار کیا ہے ان کے کام ہر جانب سے ستائش کی جارہی ہے۔ انڈین ایجنسیوں نے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو ہلاک کرنے کے مبینہ منصوبے کا پتہ چلا کر چند مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا واقعی دیانتدارانہ مظاہرہ کیا ہے تو اس کارروائی کو حتمی شکل دے کر خاطیوں کو سزاء دی جانی چاہئے۔ اگر انٹلیجنس ایجنسیوں، پولیس اور دیگر سرکاری اداروں نے عام انتخابات کے موقع پر ملک کے رائے دہندوں خاص کر مسلم رائے دہندوں کو خوفزدہ کرنے کی خاطر یہ مذاق کیا ہے تو اس سے ہندوستان کی سیکوریٹی اور یہاں کے بڑے نام نہاد قائدین کی سلامتی کے ساتھ بھی بہت بڑا کھلواڑ ثابت ہوگا۔ دہلی پولیس نے انڈین مجاہدین کے اعلیٰ لیڈر تحسین اختر عرف مونو کو گرفتار کرکے یہ ظاہر کیا ہیکہ وہ اور ان کے ساتھی ملک میں دہشت گرد کارروائیوں کی انجام دہی کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ نیپال سرحد کے قریب گرفتار تحسین اختر کے تعلق سے یہ کہا گیا ہیکہ وہ کھٹمنڈو کے ذریعہ پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ جب پولیس دعویٰ کررہی ہیکہ وہ ہندوستان میں دہشت گرد حملوں کا منصوبہ رکھتا تھا تو وہ پاکستان واپس ہونے کی کوشش کیوں کررہا تھا۔ انتخابات کے موقع پر گجرات پولیس اور گجرات حکومت کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے ہندوستانی انٹلیجنس ایجنسیاں اپنے حصہ کے فرائض کی ادائیگی کے ذریعہ کیا ثابت کرنا چاہتی ہیں یہ غیرواضح ہے۔ حیدرآباد کے عالم دین مولانا محمد عبدالقوی مہتمم ادارہ اشرف العلوم و خطیب مسجد اکبری اکبر باغ کی گرفتاری اور پوٹا عدالت میں پیش کرکے پولیس تحویل میں دیئے جانے کی کارروائی بھی ایک سیاسی حربے کا حصہ قرار دی جارہی ہے۔ 2003ء میں ایک خفیہ گواہ کے بیان پر مولانا عبدالقوی کا نام ملزمین کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ جس کا پوٹا کیس نمبر 12/2003 ہے، کے تحت یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی اور دیگر قائدین کو قتل کرنے کی سازش رچی گئی ہے۔ ایک لیڈر کے قتل کے منصوبہ کے نام پر اب تک کئی بے گناہوں پر ظلم ڈھائے گئے ہیں۔ یہ ایک ایسا تماشہ ہے جس میں حکومت ہند اور اس کی اہم ایجنسیاں بھی مکروہ رول ادا کررہی ہیں۔ بی جے پی اور اس کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کو اپنی سیکوریٹی اور زندگی کو خطرہ کا ہوا کھڑا کرنے کی عادت پڑ گئی ہے۔ سابق میں بی جے پی کے سینئر لیڈر این ڈی اے حکومت کے نائب وزیراعظم اور وزیرداخلہ ایل کے اڈوانی نے بھی اس قسم کا ہوّا کھڑا کرکے ملک بھر کے امن و سکون کو خوفزدہ کردیا تھا۔ بی جے پی ملک کی صرف 5 ریاستوں میں حکومت کررہی ہے۔ پنجاب میں وہ مخلوط حکومت کا حصہ ہے۔
اس معمولی سیاسی طاقت کے ساتھ وہ ساری قومی و ریاستی سرکاری مشنری کا بیجا استعمال کررہی ہے تو قومی سطح کے اہم اداروں کے کردار اور ان کے رول پر شبہ ہوتا ہے۔ انڈین مجاہدین نام کی دہشت گرد تنظیم کیا ہے اس کی جڑ کہاں ہیں یہ حکومت کو پتہ چلانا ہے جس کو وقتاً فوقتاً استعمال کیا جارہا ہے۔ انڈین مجاہدین کا نام ایک ایسی سیاسی غذا ہے جو سب مطلب پرستوں کو شکم سیر کررہی ہے۔ فرقہ پرستوں کا شکم اس وقت ہی سیر ہوگا جب تک ملک پر اقتدار حاصل کرکے یہاں کے مسلمانوں کو ظلم کی آگ میں جھونکنے کے اپنے ناپاک منصوبوں کو بروئے کار نہ لائیں۔ مگر ان کی شکم سیری کا وقت ابھی نہیں آیا ہے کیونکہ ہندوستان میں فرقہ پرستوں کے منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ دہشت گرد کارروائیوں کے الزامات اور منصوبوں، سازشوں کے حوالے سے اب تک جن افراد کو گرفتار کیا گیا، ان میں سے بیشتر کو عدالت کی جانب سے بری کردیا گیا۔ پولیس اور انٹلیجنس ایجنسیاں اپنی سیاسی آقاؤں کے اشاروں پر کی گئی کارروائیوں کی حمایت میں عدالتوں میں ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہوئی ہیں۔ وقتی طور پر ہندوستانی عوام کے ذہنوں کو منتشر کرنے ایک فرد کی جانب توجہ مبدول کرانے کی خاطر رچایا جانے والا ڈرامہ بھیانک نتائج برآمد کرسکتا ہے۔ اس لئے قومی انٹلیجنس ایجنسیوں، دیانتدار پولیس اور بیورو کریٹس کو کسی سیاسی طاقت کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہئے۔ اگر ان کی کارروائیوں میں صداقت ہے تو خاطیوں کو سزاء ہونی چاہئے۔ ان کی کارروائیاں محض ایک ڈرامہ ہے تو پھر اس ڈرامہ کا اختتام انسانی خون بہا کر نہیں ہونا چاہئے۔ ہندوستانی مسلمانوں کو یوں بدنام کرنے کی سازش کا انجام برا بھی ہوسکتا ہے۔ وزارت عظمیٰ کے دعویدار لیڈر اور ان کی پارٹی کو انڈین مجاہدین کے نام کا سہارا لے کر اپنے مقاصد کی تکمیل سے باز آجانا چاہئے کیونکہ یہ وقتی حربے سیاسی اسٹیج پر کی جانے والی چند منٹوں کی جذباتی اشتعال انگیز تقاریر کا حصہ ہوتے ہیں مگر اس سے ساری قوم پر جو ضرب لگتی ہے اس کے اثرات دیرپا رہتے ہیں۔ اگر فرقہ پرستوں کے چہرے آشکار ہوجائیں و اقتدار کا خواب دیکھنے والوں کو دن میں تارے بھی دکھائی دینے کے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔