حیدرآباد ۔27 جون (سیاست نیوز) آندھراپردیش کے ریاستی وزیر مسٹر جی سرینواس نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے سیکشن 8 پر عمل آوری میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی صورت میں حیدرآباد کو مرکز کا زیرانتظام علاقہ بنانے کی تحریک شروع کرنے کا انتباہ دیا۔ مسٹر جی سرینواس نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کا یہ رویہ قابل مذمت ہے۔ وہ اس طرح سے پیش آرہے ہیں کہ تلنگانہ ہندوستان کا حصہ نہیں ہے۔ تقسیم آندھراپردیش کے قوانین کو تسلیم کرنے اور اس پر عمل آوری کیلئے تیار نہیں ہیں اور نہ ہی آندھراپردیش سے کسی قسم کا تعاون کررہے ہیں۔ طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ آندھراپردیش کے سرکاری ملازمین کو ہراساں و پریشان کیا جارہا ہے جس کی تلگودیشم حکومت سخت مذمت کرتی ہے۔ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات اور ایمسیٹ کے انعقاد کے معاملے میں بھی کئی رکاوٹیں پیدا کی گئی ہیں۔ انہوں نے نوٹ برائے ووٹ معاملے کے منظرعام پر آنے کے بعد سیکشن 8 پر عمل آوری کیلئے مرکز پر دباؤ بڑھانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ ایک سال کے دوران گورنر سے 23 مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں اور ہر بار انہوں نے سیکشن 8 پر عمل آوری کیلئے گورنر کو توجہ دلائی ہے۔ دہلی میں بھی وزیراعظم کے بشمول مرکزی وزیرداخلہ کو ایک سے زائد مرتبہ نمائندگی کی گئی ہے۔ سیکشن 8 پر عمل آوری تک تلگودیشم حکومت خاموش نہیں رہے گی۔ حیدرآباد کا لاء اینڈ آرڈر گورنر کے حوالے کرنے تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اگر تلنگانہ حکومت کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کی گئیں تو حیدرآباد کو مرکز کا زیرانتظام علاقہ بنانے کیلئے مرکز پر دباؤ ڈالا جائے گا اور اس کیلئے بڑے پیمانے پر احتجاجی مہم شروع کرنے کا بھی انتباہ دیا۔ مسٹر جی سرینواس نے کہاکہ اعلیٰ تعلیم سے متعلق ریکارڈز فراہم کرنے سے بھی تلنگانہ حکومت انکار کررہی ہے۔ اس کی گورنر سے شکایت کی گئی ہے اور عدلیہ سے رجوع ہونے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔