سیول سرویس میں شمولیت کے ذریعہ ملک و قوم کی بہترین خدمات

حیدرآباد ۔ 25 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : سیول سرویس کو اپناکر سماج کی اور ملک کی نہ صرف بہتر طور پر خدمت کرسکتے ہیں بلکہ یہ ایسا شعبہ ہے جس سے بے کسوں کی مدد ، پریشان حال افراد کے ساتھ انصاف کرکے ان کا حق دلایا جا سکتا ہے ۔ آئی اے ایس آفیسر کو جو اختیارات حاصل ہوتے ہیں وہ کسی ایک محکمہ نہیں بلکہ ضلع سطح پر کلکٹر ‘ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ تمام محکمہ جات کا سربراہ ہوتا ہے اس کو اپنانے پیسے یا تنخواہ کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ ایک سی ای او کی جو سالانہ تنخواہ ہے وہ آئی اے ایس آفیسر کے عمر بھر کی تنخواہ سے زیادہ ہے ۔ لیکن اس کا ہم تقابل نہ کریں ۔ ان خیالات کا اظہار جناب فیاض فاروقی انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب نے سیاست گولڈن جوبلی ہال میں سیول سرویس کی تیاری کیسے کریں سمینار کو مخاطب کرتے ہوئے کیا اور اپنے طویل توسیعی لکچر میں اپنی زندگی کے ابتدائی حالت سے آغاز کرکے کہا کہ ان کا تعلق یو الہ آباد شہر کے متوسط گھرانے سے ہے ۔ والد نے وراثت میں اچھا کردار چھوڑا اور اس سرمایہ سے وہ سیول سرویس تک پہنچے ۔ آج ملک میں بیوروکریسی میں کردار سازی کی ضرورت ہے ۔ ملک کا سب سے با اثر طبقہ آئی اے ایس ، آئی پی ایس عہدیداران ہوتے ہیں جن سے عوام کو توقعات وابستہ ہوتی ہیں کہ انہیں انصاف ملے گا اور ان کے مسائل کی یکسوئی ہوگی ۔ آئی اے ایس کو کیرئیر بنانے عمل ، یقین اور محبت کے پیام اقبال کے تین ہتھیار کو اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مرکز اور محور کا انتخاب کریں ۔ سب سے اہم پلاننگ ، وقت کا صحیح استعمال اور اس کے لحاظ سے تیاری کرنا ہے ۔ صرف معلومات جمع کرنا اہم نہیں ہے بلکہ خود کو ان معلومات کا ماہر بنانا ہوگا اور مختلف کتابوں ، رسائل ، اخبارات سے جو مواد ملے گا اس سے خود تجزیہ کرتے ہوئے تمام زاویوں سے پس منظر کو جانچ کر اس کو محاسبہ کریں ۔ انہوں نے موجودہ حالات کے تناظر میں نئی نسل بالخصوص نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ سخت محنت سے نہ صرف کامیابی حاصل کریں بلکہ بلند مقام حاصل کریں ۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اظہر الدین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اظہر نے ملک کے تمام مسلمانوں کیلئے مثال پیش کی کہ ہم زندگی کے ہر شعبہ میں مقام پاسکتے ہیں ۔ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست نے اس عہد اور عزم کا اظہار کیا کہ وہ جس طرح پرانے شہر کی ایک لڑکی کو پائلٹ بنائے اور وہ تین لائسنس حاصل کی اس طرح اب وہ کسی مسلم لڑکی کو آئی اے ایس بنانا چاہتے ہیں ۔ ان کا مشن جاری ہے ۔ 21 سنچری آئی اے ایس اکیڈیمی کی اس پیش کش پر کہ وہ 20 فیصد رعایتی فیس دے گی اعلان کیا کہ مابقی 80 فیصد فیس ادارہ سیاست ادا کرے گا ۔ اکثر طلبہ ڈاکٹر ، انجینئر بننا چاہتے ہیں جبکہ ایک آئی اے ایس آفیسر اگر محکمہ صحت میں ہو تو اس کی ایک دستخط سے 50 ڈاکٹرس کا تبادلہ ہوسکتا ہے ۔ اسی طرح وہ اپنی دستخط سے 50 انجینئرس کا تبادلہ کرسکتا ہے ۔ مسلم ذہین طلباء و طالبات سے اپیل کی کہ وہ آئی اے ایس / آئی پی ایس جو کیرئیر میں سب سے اونچا اور پہلا مقام رکھتا ہے اپنانے سنجیدگی اور یکسوئی سے تیاری کریں ۔ مسٹر کرشنا پردیپ ڈائرکٹر 21 سنچری آئی اے ایس اکیڈیمی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ ابتداء میں یوسف علی بابا نے تعارفی تقریر کی ۔ کیرئیر کونسلر سیاست ایم اے حمید نے کارروائی چلائی ۔ افشاں فاطمہ کی قرات سے آغاز ہوا ۔ اس موقع پر طلباء ، طالبات اور سرپرستوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے پروگرام کی نگرانی کی ۔ آخر میں ایم اے حمید نے شکریہ ادا کیا ۔