اداروں کی نشاندہی کی ذمہ دار کمیٹی نے رپورٹ پیش نہیں کی ۔ اقلیتی بہبود کمیٹی بھی رپورٹ حاصل کرنے میں ناکام
حیدرآباد۔/26جولائی، ( سیاست نیوز) سیول سرویسیس کی کوچنگ کے سلسلہ میں آخر کار مسلم اقلیتی طلبہ کا ایک سال ضائع ہوگیا۔ اس طرح محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی اور اقلیتوں کی بھلائی سے متعلق دلچسپی کا بھی پول کھل چکا ہے۔ روز نامہ ’سیاست‘ نے دو ماہ قبل جن اندیشوں کا اظہار کیا تھا اس پر عہدیداروں کی عدم توجہ کے نتیجہ میں جاریہ سال اقلیتی طلبہ سیول سرویسیس کی کوچنگ سے محروم ہوگئے۔ حکومت نے 13 اپریل کو جی او ایم ایس 12 کے ذریعہ تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جسے سیول سرویسیس کے لئے دستیاب بہتر اداروں کی نشاندہی کا کام سونپا گیا۔ جی او میں تین رکنی کمیٹی کو اندرون دو ہفتے رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا گیا تھا لیکن افسوس کہ آج تک نہ ہی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی اور نہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے مساعی کے ذریعہ رپورٹ حاصل کی۔ حکومت اور اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے علاوہ اسمبلی کی اقلیتی بہبود کمیٹی بھی رپورٹ حاصل کرنے سے قاصر رہی۔ 20 جولائی کو ایوان کی اقلیتی بہبود کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں صدرنشین اور محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری دونوں نے اعلان کیا تھا کہ اندرون ایک دن سہ رکنی کمیٹی سے رپورٹ حاصل کرلی جائے گی اور کسی طرح مختصر مدت ہی سہی اقلیتی طلبہ کو سیول سرویسیس کی کوچنگ کا اہتمام کیا جائے گا لیکن یہ کمیٹی بھی آج تک رپورٹ حاصل نہ کرسکی۔ سہ رکنی کمیٹی میں کلکٹر حیدرآباد راہول بوجا اور آئی اے ایس عہدیداران اکن سبھروال اور تفسیر اقبال شامل ہیں۔ اگر حکومت اور عہدیدار سنجیدہ ہوتے ایک دن میں رپورٹ حاصل کی جاسکتی تھی یا پھر زبانی طور پر ہی اداروں کے نام حاصل کئے جاسکتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر مقررہ مدت کے دوران کوئی کمیٹی رپورٹ پیش نہ کرے تو حکومت کو اختیار ہے کہ وہ اپنے طور پر فیصلہ کرلے۔ لیکن اقلیتی طلبہ کے معاملہ میں ایسا نہیں کیا گیا جس سے ایک سال ضائع ہوچکا ہے۔ سیول سرویسیس امتحانات کیلئے بمشکل 20 دن باقی رہ گئے ہیں اور اگر کسی ادارہ کا انتخاب کیا گیا تو طلبہ کو بلانے کیلئے ایک ہفتہ لگ جائے گا اور کوئی بھی طالب علم صرف 10دن کی کوچنگ حاصل کرکے کس طرح امتحان کیلئے تیار ہوسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن 66 طلبہ کا کوچنگ کیلئے انتخاب کیا گیا ان میں سے بیشتر طلبہ نے اپنے طور پر مختلف اداروں میں کوچنگ شروع کردی ہے تاہم وہ معاشی پسماندگی کے سبب نامور اداروں میں داخلہ حاصل نہ کرسکے۔ سابق میں سنٹر فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف میناریٹیز عثمانیہ یونیورسٹی سے سیول سرویسیس کی کوچنگ دی جارہی تھی تاہم بہتر نتائج کیلئے نامور اداروں کے انتخاب کا فیصلہ کیا گیا اور حکومت نے ہر طالب علم کی فیس ادا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سہولت سے پہلے سال ہی اقلیتی طلبہ فائدہ نہیں اٹھاسکے۔ آخر اس ایک سال کے نقصان کیلئے کون ذمہ دار ہیں۔