محکمہ اقلیتی بہبود کا اسکالر شپس اجرائی کا دعویٰ ، عہدیدار وضاحت کرنے سے قاصر،طلبہ کی دفتر سیاست میں شکایت
حیدرآباد۔ 25 ۔ نومبر (سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے سلسلہ میں اقلیتی طلبہ کی جانب سے مکمل رقم نہ ملنے کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ حکومت نے اگرچہ 2014-15 ء کی تمام درخواستوں کو جاریہ ماہ یکسوئی کی ہدایت دی ہے ، تاہم بیشتر طلبہ کو مقررہ اسکالرشپ کی رقم جاری نہیں کی گئی۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے اگرچہ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کی رقم مکمل طور پر جاری کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم دفتر اقلیتی بہبود حیدرآباد میں جب بعض کالجس کو جاری کردہ رقم کی تفصیلات حاصل کی گئیں تو پتہ چلا کہ کئی طلبہ کو مقررہ اسکالرشپ کی رقم مکمل طور پر جاری نہیں کی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں عہدیدار کچھ بھی وضاحت کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں متعلقہ عہدیداروں سے معلومات حاصل کریں گے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کی رقم مکمل جاری نہ کئے جانے کے تعلق سے بعض شکایات ملی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کی اجرائی کے اعتبار سے طلبہ کو اسکالرشپ کی رقم جاری کی جاتی ہے اور اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ کئی طلبہ کورس کی تکمیل تک بھی مکمل اسکالرشپ کی رقم حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔ طلبہ نے شکایت کی کہ اقلیتی بہبود کے دفاتر میں اس سلسلہ میں معلومات حاصل کرنے کیلئے پہنچے تو حکام اطمینان بخش جواب دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ تین زمرہ جات میں ادا کی جاتی ہے، جن میں ڈے اسکالرس اور ہاسٹلس کے طلبہ کیلئے اسکالرشپ کی رقم الگ الگ مقرر ہے۔ انٹرمیڈیٹ طلبہ کے اسکالرشپ کی ادائیگی کے سلسلہ میں جب مہدی پٹنم کے ایک کالج کا ریکارڈ حاصل کیا گیا تو وہاں ڈے اسکالرس کی اسکالرشپ کی رقم کم جاری کی گئی ۔ اگرچہ انہیں ماہانہ 182 روپئے کے حساب سے 10 ماہ کے 1820 روپئے جاری کئے جانے چاہئے تھے لیکن طلبہ کو صرف 1638 روپئے جاری کئے گئے۔ اسی طرح انجنیئرنگ کے طلبہ بھی اسکالرشپ سے محرومی کی شکایت کی ہے۔ تعلیمی سال کی تکمیل تک کئی طلبہ اسکالرشپ کی نصف رقم بھی حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ وہ مکمل رقم حاصل کرنے کیلئے عہدیداروں پر اثرانداز نہیں ہوسکتے کیونکہ اقلیتی بہبود کے دفاتر میں شکایات کی سماعت کرنے والا کوئی نہیں۔ روزنامہ سیاست پہنچ کر کئی طلبہ اور اولیائے طلبہ نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے رویہ کی شکایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تو بلند بانگ دعوے کر رہی ہے لیکن عہدیدار طلبہ کو اسکالرشپ سے محروم کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ رقم کی اجرائی کے سلسلہ میں بعض ملازمین ایک منظم گروہ کی شکل میں کام کر رہے ہیں
اور وہی لوگ طلبہ کو حق سے محروم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ حکومت نے 2014-15 ء میں فیس بازادائیگی کیلئے 425 کروڑ اور اسکالرشپ کیلئے 100 کروڑ روپئے جاری کئے تھے۔ عہدیداروں کے مطابق فیس بازادائیگی کے تحت کالجس سے دو مرحلوں میں 85 کروڑ 54 لاکھ روپئے جاری کئے گئے جبکہ اسکالرشپ کے تحت 23 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ۔ مجموعی طور پر 103 کروڑ 66 لاکھ روپئے طلبہ کو جاری ہوئے ہیں۔ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کی اجرائی میں مبینہ بے قاعدگیوں کے علاوہ کئی اقلیتی کالجس نے فیس بازادائیگی کی رقم عہدیداروں کو کمیشن کی ادائیگی تک جاری نہ کرنے کی شکایت کی ہے چونکہ اس اسکیم کے تحت کالجس کو لاکھوں روپئے جاری کئے جاتے ہیں لہذا ماتحت عہدیدار 5 تا 10 فیصد کمیشن حاصل کرتے ہوئے فیس بازادائیگی کی رقم جاری کر رہے ہیں۔ حکومت نے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے لئے جو رقم مختص کی ہے، اس میں انٹرمیڈیٹ اور اس کے مماثل درجہ کیلئے ڈے اسکالرس کو ماہانہ 182 روپئے ، 5 کیلو میٹر سے زائد مسافت سے آنے والے طلبہ کو ماہانہ 325 روپئے اور یونیورسٹی ہاسٹلس میں قیام کرنے والے طلبہ کو ماہانہ 520 روپئے مقرر کئے ہیں۔ ڈگری کیلئے یہ رقم علی الترتیب 240 روپئے ، 325 روپئے اور 520 روپئے ہیں۔ پوسٹ گریجویشن ، ایم فل ، پی ایچ ڈی اور اس کے مماثل کورسس کیلئے علی الترتیب 429 ، 442 اور 682 روپئے جاری کئے جاتے ہیں۔ انجنیئرنگ ، میڈیسن ، ایم بی اے اور ایم سی اے کیلئے ڈے اسکالرس کو ماہانہ 429 روپئے ، 5 کیلو میٹر سے زائد فاصلہ سے آنے والے طلبہ کو ماہانہ 442 روپئے اور یونیورسٹی ہاسٹلس میں مقیم طلبہ کو 962 روپئے مقرر کئے گئے ہیں ۔ بیشتر طلبہ سال بھر میں صرف نصف رقم ہی حاصل کرپاتے ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کو اس سلسلہ میں جانچ کرنی چاہئے ۔