حیدرآباد ۔ 22 ۔ جنوری (سیاست نیوز) ریاستی حکومت نے اقلیتی طلباء کیلئے اسکالر شپ اور فیس بازادائیگی جیسی اسکیمات پر عمل آوری کیلئے مناسب بجٹ مختص کیا ہے تاہم عہدیداروں کی لاپرواہی اور بے قاعدگیوں کے سبب دونوں اسکیمات کے فوائد اقلیتوں تک مقررہ وقت پر نہیں پہنچ پارہی ہیں۔ اسکالرشپ اور فیس باز ادائیگی کی درخواستوں کی یکسوئی اور رقومات کی اجرائی میں تاخیر کے سبب جاریہ تعلیمی سال اسکالر شپ کیلئے طلباء کی جانب سے کسی خاص دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت کے اسکالرشپ کے حصول کیلئے اقلیتی طلباء کے درخواستوں کی تعداد کافی کم ہے جبکہ بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلہ اضافہ کیا گیا۔ اگر یہی صورتحال رہی تو اندیشہ ہے کہ اسکالرشپ کا بجٹ سرکاری خزانہ میں واپس ہوجائے گا۔
اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی کی درخواستوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں اقلیتی فینانس کارپوریشن کے اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس کی سطح پر کئی ایک بے قاعدگیوں کی شکایات ملی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیشتر کالجس ابھی تک بھی فیس بازادائیگی کی رقومات سے محروم ہیں۔ طلباء کو اسکالرشپ کے حصول کیلئے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں۔ تحقیقات پر پتہ چلا کہ ضلع واری سطح پر فیس بازادائیگی سے متعلق درخواستوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس کی جانب سے رقومات کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور کالجس کی جانب سے رقم ادا کئے جانے کے بعد ہی درخواستوں کی یکسوئی کی جارہی ہے۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس نے ایک ایک کالج کیلئے درخواستوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں 5 تا 10 مراحل میں کارروائی انجام دی جبکہ ایک ہی مرحلہ میں تمام درخواستوں کی یکسوئی کی جاسکتی تھی ۔ فیس باز ادائیگی کی رقم چونکہ ہر کالج کیلئے لاکھوں روپئے ہوتی ہے لہذا ان کی یکسوئی کیلئے کالجس سے رقومات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد اور رنگا ریڈی میں اس طرح کی متعدد شکایات وصول ہوئی ہیں۔
ریاست کے دیگر اضلاع کے مقابل میں ان دونوں اضلاع میں تعلیمی اداروں کی تعداد زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان اضلاع میں متعین عہدیدار حکومت میں بااثر افراد تک اپنے رسوخ رکھتے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں رنگا ریڈی اور چتور ضلع کے اگزیکیٹیو ڈائرکٹرس کا تبادلہ عمل میں لایا گیا لیکن لمحہ آخر میں سیاسی دباؤ کے تحت تبادلہ کے احکام منسوخ کئے گئے۔ کئی ایک کالجس کے انتظامیہ نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں سے رقومات کی طلبی کے بارے میں شکایات کی ہے۔ اس طرح کی شکایات ملنے پر تمام اضلاع میں درخواستوں کی یکسوئی کے طریقہ کار کی جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا آغاز حیدرآباد اور رنگا ریڈی سے کیا گیا ہے۔ اسی دوران جاریہ تعلیمی سال کیلئے ریاست بھر میں فیس باز ادائیگی سے متعلق رقومات کی عاجلانہ اجرائی کے سلسلہ میں عہدیداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔ مینجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالنے کے بعد پروفیسر ایس اے شکور نے جائزہ اجلاس طلب کیا اور ہر ضلع میں عہدیداروں کو ہدایت دی کہ اندرون 24 گھنٹے فیس باز ادائیگی کی رقومات کی اجرائی کا آغاز کردیں۔ توقع ہے کہ اندرون ایک ہفتہ ریاست بھر میں اس اسکیم کے تحت زیر التواء تمام درخواستوں کی یکسوئی کردی جائے گی۔