سیمی کارکنوں کے انکاؤنٹر کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

حکومت مدھیہ پردیش پر پولیس کے بیجا استعمال کا الزام : مایاوتی
لکھنو ۔یکم نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام) آر ایس ایس ایجنڈہ کی تکمیل کیلئے پولیس کے استعمال کا مدھیہ پردیش حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے آج انکاؤنٹر واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیاہے جس میں ممنوعہ تنظیم سیمی کے 8کارکنوں کو ماردیا گیاہے۔ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی کی زیراقتدار ریاست میں سیاسی اور فرقہ وارانہ محرکات کیلئے پولیس کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے ۔ مایاوتی نے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ سیمی سے وابستہ 8 افراد غیرمسلح تھے اور انھیں بہ آسانی گرفتار کیا جاسکتا تھا لیکن اس خصوص میں کوئی کوشش نہیں کی گئی اور بادی النظر میں یہ معاملہ مشتبہ نظر آتا ہے ۔ لہذا پورے انکاؤنٹر واقعہ کی عدالتی تحقیقات کروائی جائے ۔ انھوں نے بتایا کہ یہ واضح نظر آتا ہے کہ بی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں سیاسی اور فرقہ وارانہ محرکات کیلئے پولیس کا استحصال کیا جارہا ہے اور پولیس نے ہی ویاپم اسکام کا تحفظ کیا تھا جس کے باعث کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئیںلیکن سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد یہ معاملہ سی بی آئی کے حوالے کردیا گیا ۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت کو چاہئے کہ عدالتی تحقیقات سے گریز نہ کرے کیونکہ متعدد پارٹیاں اور تنظیموں نے انکاؤنٹر پر شبہ کا اظہار کیا ۔ واضح رہے کہ بھوپال جیل سے فرار ہونے کے چند گھنٹوں میں سیمی کے 8 کارکنوں کا پولیس نے انکاؤنٹر کردیا تھا ۔
سیمی کارکنوںکی فائرنگ کے تبادلے میں مشتبہ موت ہوئی :لالو
پٹنہ۔یکم نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام) راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالو پرساد یادو نے اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) کے دہشت گردوں کی فائرنگ کے تبادلے میں ہوئی موت کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اس کی جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔لالو نے کہا کہ بھوپال میں سیمی دہشت گردوں کی فائرنگ کے تبادلے میں موت ہونامشکوک ہے ۔انہوں نے تصادم کو فرضی قرار دیتے ہوئے اس کی جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔آر جے ڈی سربراہ نے مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک کی سرحدوں پر روزجوان شہید ہو رہے ہیں اور اس معاملے میں حکومت ناکام ہو چکی ہے۔