سیما آندھرا میں 75 ہزار ووٹوں کی کمی وائی ایس آر سی پی کو 35 اسمبلی نشستوں کا نقصان

تلگو دیشم کو 1.2916 کروڑ ووٹس کا حصول ، بی جے پی کے ساتھ اتحاد پر چندرا بابو کو فائدہ
حیدرآباد ۔ 26 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : آندھرا پردیش ( سیما آندھرا ) میں تلگو دیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے درمیان سخت مقابلے میں صرف 75 ہزار ووٹوں کی تلگو دیشم کو سبقت کے باعث وائی ایس آر کانگریس پارٹی 35 اسمبلی حلقوں سے محروم ہوگئی ۔ سیما آندھرا کے 13 اضلاع میں 175 اسمبلی حلقوں پر تلگو دیشم بی جے پی اتحاد اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی میں سخت مقابلہ رہا ہے ۔ 2.90 کروڑ رائے دہندوں نے حق رائے دہی سے استفادہ کیا جس میں تلگو دیشم پارٹی 1.2916 ووٹس کروڑ حاصل کرتے ہوئے 102 اسمبلی حلقوں پر کامیاب ہوگئی جب کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو 1.28,40 کروڑ ووٹ حاصل ہوئے تاہم اس کے صرف 67 ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ۔ ووٹوں کے تناسب کا جائزہ لیا جائے تو تلگو دیشم پارٹی کو 44.6 فیصد وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو 44.4 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ۔ صرف 2 فیصد یعنی (75067) ووٹوں نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے اقتدار کی طرف بڑھتے قدم کو روک دیا اور اس کو 35 اسمبلی حلقوں پر نقصان ہوا ہے اور 75 ہزار زائد ووٹ حاصل کرتے ہوئے تلگو دیشم پارٹی اقتدار کے لیے درکار واضح اکثریت حاصل کرلی ہے اور صدر تلگو دیشم پارٹی مسٹر این چندرا بابو نائیڈو 9 جون کو آندھرا پردیش کے پہلے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیں گے ۔

کانگریس بی جے پی کمیونسٹ جماعتوں کے بشمول سابق چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کے زیر قیادت تشکیل دی گئی نئی سیاسی جماعت جئے سمکھیہ آندھرا پارٹی کا مایوس کن مظاہرہ رہا ہے ۔ سی پی ایم سے اتحاد کرتے ہوئے جئے سمکھیہ پارٹی نے 155 اسمبلی حلقوں پر مقابلہ کیا صرف 2 اسمبلی حلقوں پر اس کے امیدوار 10 ہزار ووٹ لے پائے ۔ بیشتر مقامات پر امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوگئی ۔ ریاست کی تقسیم کے لیے عوام نے کانگریس کو بہت بڑی سزا دی ۔ اس کو صرف 2.8 ووٹ حاصل ہوئے ۔ اسمبلی اور لوک سبھا میں کانگریس پارٹی اپنا کھاتہ بھی کھول نہیں پائی ۔ تلگو دیشم سے اتحاد کرنے والی بی جے پی کو 2.2 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جئے سمکھیہ پارٹی کو 0.7 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کرنے والی عام آدمی پارٹی کا مظاہرہ بھی انتہائی ناقص رہا ہے ۔ اس پارٹی کو صرف 44.532 ووٹ حاصل ہوئے ۔۔