سیل فون ٹاورس صحت کیلئے مضرت رساں

حیدرآباد 12 جنوری (سیاست نیوز) سیل فون ٹاورس صحت کے لئے مضر ہیں۔ یہ بات ثابت ہوچکی ہے لیکن اِس کے باوجود سیل فون ٹاورس کی تنصیب کے معاملہ میں قوانین کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے جوکہ شہریوں کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے سیل فون ٹاورس کی تنصیب کے سلسلہ میں خصوصی رہنمایانہ خطوط جاری کئے ہیں لیکن چند روز کی مہم کے بعد یہ مسئلہ پھر سے برفدان کی نذر ہوچکا ہے۔ سیل فون ٹاورس کی تنصیب کے سلسلہ میں حکومت آندھراپردیش نے جی او ایم ایس نمبر 380 جاری کرتے ہوئے نئے رہنمایانہ خطوط و قوانین مرتب کئے تھے لیکن اگسٹ 2013 ء میں جاری کردہ اِس سرکاری احکام کے بعد تقریباً ایک ماہ تک مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے یہ مہم چلائی جاتی رہی لیکن اِس کے بعد دوبارہ خاموشی اختیار کرلی گئی۔

محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے جاری کردہ جی او نمبر 380 میں موجود قوانین کے اعتبار سے سیل فون ٹاورس کی تنصیب محفوظ آثار قدیمہ سے 200 میٹر کے اندر ممنوع ہے۔ اِسی طرح کسی بھی اسکول، دواخانہ کے علاوہ عبادت گاہ کے اطراف 100 میٹر کے احاطہ میں سیل فون ٹاورس کی تنصیب غیرقانونی قرار دی گئی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے سیل فون ٹاورس کے معاملہ میں بالکلیہ طور پر خاموشی اختیار کی گئی ہے جوکہ شہریوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ بلدیہ کی جانب سے سیل فون ٹاورس کی تنصیب کے لئے بھاری فیس عائد کی جارہی ہے لیکن صحت عامہ کے متعلق رہنمایانہ خطوط پر کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں جس کے سبب شہریوں پر اِس کے مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں سیل فون ٹاورس کی تنصیب سے شہری کئی امراض کا شکار ہورہے ہیں اور اِس سلسلہ میں سابق میں چارمینار کے قریب ایک شکایت گزار نے کافی جدوجہد کے بعد سیل فون ٹاورس کو ہٹانے میں کامیابی بھی حاصل کی ہے لیکن اِس کے باوجود سیل فون ٹاورس سے متعلق عوامی شعور اُجاگر کرنے کے لئے کوئی مہم نہیں چلائی جارہی ہے۔ سیل فون ٹاورس سے خارج ہونے والی شعاعیں عوامی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں، یہ بات کئی رپورٹس کے ذریعہ منظرعام پر آچکی ہیں۔ ذرائع کے بموجب دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد 7500 سے زائد سیل فون ٹاورس ہیں جن میں بیشتر سیل فون ٹاورس کی تنصیب کے سلسلہ میں رہنمایانہ خطوط کی خلاف ورزی کی گئی ہے لیکن اِس کے باوجود مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد موبائیل آپریٹرس کی ملٹی نیشنل کمپنیز کے ساتھ کسی قسم کا جوکھم مول لینا نہیں چاہتی۔

مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور ضلع انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ صحت عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے فی الفور تمام سیل فون ٹاورس کے لائسنس و اجازت ناموں کی تنقیح کرے اور جو سیل فون ٹاورس غیرقانونی طور پر نصب کئے گئے ہیں اُنھیں برخاست کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ علاوہ ازیں جن سیل فون ٹاورس کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے اُن کے خلاف کارروائی کو بھی یقینی بنایا جائے۔