نئی دہلی ؍ سرینگر ۔ 10 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سیلاب سے متاثرہ شہر سرینگر میں کئی دن سے پھنسے ہوئے عوام کے صبر کا پیمانہ آج لبریز ہوگیا اور انہوں نے امداد و راحت کاری کاموں میں مصروف فوج کو نشانہ بنایا۔ سیکوریٹی فورسیس 24 گھنٹے متاثرین کو راحت فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن کئی علاقوں تک ہنوز رسائی نہیں ہوسکی۔ سرینگر میں آج برہم عوام نے فوجی گاڑیوں پر سنگباری کی۔ اس کے علاوہ سپاہیوں کیلئے تیار رکھی گئی کشتیوں پر بھی ہجوم نے قبضہ کرلیا۔ صبح میں فضائیہ کے 4 ہیلی کاپٹرس کو جو راحت کاری سامان کے ساتھ تھے، گورنر کی رہائش گاہ پر واقع ہیلی پیاڈ پر اترنے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ عوام کا یہ احساس تھا کہ صرف اہم شخصیتوں کو ہی راحت کاری اشیاء فراہم کی جارہی ہیں اور حقیقی متاثرین کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ چنانچہ برہم عوام نے ہیلی کاپٹر کے اترنے کی صورت میں سنگباری کی دھمکی دی۔ فوجی سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ کہا کہ ہم عوام کی برہمی کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اپنا کام اس وقت تک جاری رکھے گی جب تک آخری شخص کو بھی بچایا نہیں جاتا۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے سربراہ اوپی سنگھ نے بتایا کہ ہجوم کے جارحانہ رویہ کی وجہ سے ہمیں راحت کاری کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ دوسری طرف متاثرہ عوام کا کہنا ہیکہ انہیں راحت کاری اشیاء اب تک نہیں مل سکی۔ ہزاروں افراد مسلسل 4 دن سے اپنے مکانات کی چھتوں پر مدد کے منتظر ہیں۔ فون نیٹ ورکس یہاں کام نہیں کررہے ہیں اور سیلاب کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے لیکن انہیں ہنوز کوئی مدد نہیں پہنچی۔ اس کے علاوہ لاپتہ افراد کے بارے میں بھی وہ فکرمند ہیں کیونکہ خاطرخواہ اطلاع فراہم کرنے کا کوئی مؤثر انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر عمر عبداللہ نے صرف اہم شخصیتوں کی مدد کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ خود ان کے دو چچا سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن وہ اب تک ان کا تخلیہ نہیں کرا سکے۔ جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ نے کہا کہ فوج دن رات اپنا کام کرتی رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیر میں سیلاب کی صورتحال بہتر ہورہی ہے اور
انہوں نے متاثرہ افراد میں غذا، اپنی اور ادویات کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سرینگر میں فوج کے راحت کاری اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد اس یقین کا اظہار کیا کہ دو یا تین دن میں صورتحال مزید بہتر ہوجائے گی۔ سیلاب سے بدترین متاثرہ علاقوں میں سے ایک شہر سرینگر میں سطح آب میں کمی پیدا ہونے لگی ہے جس کی وجہ سے بچاؤ کارکن مزید 29,000 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں کامیاب ہوگئے تاہم اب بھی 4 لاکھ افراد سیلاب زدہ وادیٔ کشمیر میں مدد کے منتظر ہیں۔ مسلح افواج نے 76,500 افراد کو بچایا ہے۔ 79 ٹرانسپورٹ طیارے اور ہیلی کاپٹرس ہندوستانی فضائیہ اور شہری ہوا بازی کور کی جانب سے استعمال کئے جارہے ہیں۔ سرینگر میں پانی کی سطح میں 3 تا 4 فیٹ کمی آئی ہے۔ فوج کے کئی کیمپ جو جنوبی کشمیر اور سرینگر میں قائم تھے، زیرآب آگئے ہیں۔ فوج کے1,000 ارکان عملہ اور ان کے ارکان خاندان غذا اور پانی ، برقی سربراہی اور دیگر خدمات سے محروم کنٹونمنٹ کے علاقوں میں سیلابی پانی میں محصور ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہیکہ جموں و کشمیر حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائے تاکہ وہاں راحت کاری اقدامات انجام دیئے جاسکیں۔ انہوں نے متاثرہ عوام تک اشیائے مایحتاج کی جلد از جلد رسائی پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نے آج اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس میں کشمیر میں راحت کاری اقدامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ضروریات جیسے غذا اور پانی کی فراہمی پر توجہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر ٹاؤن میں متاثرہ عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو اولین ترجیح دی جانی چاہئے۔