سیلاب سے متاثرہ جموں و کشمیر میں 2.26 لاکھ افراد کا تخلیہ

سرینگر ؍ نئی دہلی ۔ 15 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سیلاب سے متاثرہ جموں و کشمیر میں اب تک 2.26 لاکھ سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے اور 14 ویں دن بھی راحت کاری اقدامات زوروشور سے جاری رہے۔ دفاعی ترجمان کرنل ایس ڈی گو سوامی نے بتایا کہ مسلح فورسیس اور این ڈی آر ایف نے ریاست کے مختلف حصوں سے 2.26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقام منتقل کیا ہے۔ ان میں 1.40 لاکھ افراد کو صرف فوج نے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح فورسیس نے جموں علاقہ میں ’’مشن راحت‘‘ اور کشمیر علاقہ میں ’’مشن ساہتیہ‘‘ شروع کی ہے۔ ہندوستانی فضائیہ اور آرمی ایوی ایشن کور کے 80 ٹرانسپورٹ طیارے و ہیلی کاپٹرس راحت کاری کاموں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج مختلف وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے بطور عطیہ دی گئی 33 ہزار سے زائد بلانکٹس سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو منتقل کی گئی۔ سرینگر کے راج باغ اور جواہر نگر میں سیلاب کے پانی کی نکاسی کا کام زوروشور سے جاری ہے جس کیلئے تقرباً 30 پانی کے پمپوںکا استعمال کیا جارہا ہے جو آئیل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن (ONGC) کی جانب سے فراہم کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء وزارت امور داخلہ کے ایک عہدیدار نے توثیق کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی نکاسی کیلئے 30 واٹر پمپوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے جہلم میں گذشتہ پانچ دنوں میں آبی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد حکام نے فیصلہ کیا کہ مذکورہ علاقوں سے پانی کی نکاسی کا کام شروع کیا جانا چاہئے۔ سیلاب سے بدترین طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں راج باغ، جواہر نگر، گوگجی باغ اور اخراج پور کے نام قابل ذکر ہیں اور یہاں پر فائر اینڈ ایمرجنسی سرویسیس ڈپارٹمنٹ نے 20 فائر ٹنڈرس تعینات کئے ہیں جو پانی کی نکاسی کررہے ہیں۔ دوسری طرف ریل خدمات جو گذشتہ 11 دنوں سے مسدود تھیں، کو آج جزوی طور پر شروع کیا گیا ہے۔ قبل ازیں سیلاب سے متاثرہ پٹریوں کی درستگی کے بعد ریل خدمات کا جزوی طور پر آغاز کیا گیا۔ نارتھرن ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ سرینگر تا بارہمولہ ریل خدمات کو بحال کیا گیا ہے۔ سیلاب میں پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کیلئے نارتھرن ریلوے نے کئی اقدامات کئے ہیں جہاں کڑہ، ادھم پور اور جموں سے خصوصی ٹرینیں ملک کے مختلف مقامات کیلئے چلائی گئیں۔ خصوصی ٹرینوں میں زائد مسافرین کی گنجائش کیلئے زائد کوچس بھی جوڑے گئے۔ جموں سے اندور کیلئے براہ دہلی ایک خصوصی ٹرین بھی چلائی گئی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ پانی کو خالص بنانے کیلئے جو پلانٹس نصب کئے گئے ہیں وہ کشمیری عوام کیلئے نعمت ثابت ہوئے ہیںکیونکہ سیلاب کا آلودہ پانی صحت کیلئے خطرہ بن چکا تھا۔ دوسری طرف ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد کی ایک کمپنی نے بھی انسانی بنیادوں پر پینے کے صاف پانی کی بڑی مقدار سربراہ کرکے انہیں نئی زندگی عطا کی ہے جو یقیناً ایک قابل تحسین قدم ہے۔ دریں اثناء حیدرآباد کی اسمارٹ انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنی کے امیدوار محمد عزیز نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے صحت بخش پانی کی سربراہی کیلئے چھ موبائیل وائر پیوریفائنگ پلانٹس یہاں لائے گئے ہیں۔ محمد عزیز نے مزید بتایا کہ فی الحال وہ راج باغ اور جواہر نگر میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ جہاں ایک طرف سہولتوں کی بات ہورہی ہے وہیں دوسری صرف شاہراہوں کے مسدود ہوجانے سے راحت کاری سازوسامان کی سربراہی میں مشکلات بھی پیدا ہوئی ہیں کیونکہ اشیائے ضروریہ کی زبردست قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس موقع پر پی ڈی پی نے جموں و کشمیر کے عوام سے اپیل کی ہیکہ وہ اس آفت سماوی کا متحد ہوکر صبر و تحمل سے مقابلہ کریں جو مسلسل بارش کی وجہ سے رونما ہوئی ہے۔