سیز فائر کی خلاف ورزی: سرحدی مکینوں کیلئے حکومتی اقدامات

جموں ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے جموں و کشمیر میں بین الاقوامی سرحد کے پاس پاکستان کی طرف سے سرحد پار فائرنگ کے واقعات میں اضافہ کے پیش نظر سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے بچاؤ آپریشن شروع کردیا ہے۔ جیسے ہی پاکستانی سمت سے فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پار سے بلا اشتعال فائرنگ ہوئی، ضلع کٹھوا کے سینئر ضلع نظم و نسق عہدیدار ہیرا نگر سیکٹر کے پاس بین الاقوامی سرحد پر واقع دیہاتوں کو پہونچ گئے تاکہ نقصانات کا جائزہ لیا جاسکے۔ ضلع کٹھوا کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر کٹھوا، ایس ایس پی کٹھوا اور دیگر سینئر عہدیداروں کے بشمول اعلیٰ حکام نے ہیرا نگر سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد کے پاس واقع سرحدی چوکیوں اور گاؤں کا دورہ کیا۔

اُنھوں نے کہاکہ عہدیداروں نے لونڈی، شیرپور، لچھی پورہ، پہاڑ پور، بوبیان، پنسار اور سرحدی دیہاتوں کے علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا اور مقامی لوگوں سے بات کی۔ اُنھوں نے سرحد کے پاس بی ایس ایف کی چوکیوں کا بھی دورہ کیا اور وہاں کی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔ عہدیدار نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے دیہاتیوں کو اُن کی حفاظت اور سلامتی کے تعلق سے تیقن دینے کے علاوہ نقل مقام کی صورت میں ریلیف کیمپوں میں اُنھیں تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی کا یقین بھی دلایا۔

سرحد پار فائرنگ شدید ہوجانے پر بعض اوقات مقامی لوگوں کا تخلیہ کرانا پڑتا ہے۔ دورہ کنندہ عہدیداروں نے دیہاتیوں کو مختلف دیہاتوں کے لئے پہلے سے معلنہ ریلیف کیمپوں اور نوڈال آفیسرس کے تعلق سے جانکاری دی اور کہاکہ نظم و نسق نے اُنھیں رات کے اوقات میں گھروں میں ہی رہنے اور حتی المقدور چوکسی اختیار کرنے کی تلقین کی۔ عہدیدار کے مطابق دیہاتیوں کو ہنگامی صورتحال میں سکیورٹی انتظامات کے تعلق سے یقین دلایا گیا اور رات کے اوقات میں طلایہ گردی کی بابت بھی واقف کرایا گیا۔ سرحد کے پاس بلٹ پروف بنکرس بھی متعین کردیئے گئے ہیں۔ سکیورٹی اور حفاظت کے اقدامات کے علاوہ ضلع نظم و نسق نے ہیرا نگر، مرہین اور دیگر علاقوں میں 35 ریلیف کیمپس کی نشاندہی بھی کردی ہے جہاں سرحدی علاقوں کے مکینیں کو سرحد پار سے فائرنگ میں شدت پر بحفاظت منتقل کیا جاسکتا ہے۔