شکیل آعظمیؔ
اللہ تعالی کا بے پنا ہ احسان وکرم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو بیحد وشمار نعمتیں عطا کی اور انسان کو ایسے ایسے نیک لمحات میسر فرمایا جسمیں وہ نیک اعمال کرکے دونوں جہان کی نعمتوں اور سعادتوں سے اپنے آپ کو مالامال کرسکے۔ انہیں نعمتوں میں سے ایک نعمت عظمیٰ رمضان شریف کا مبارک مہینہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو رمضان شریف کا مبارک اور با برکت مہینہ عطا کیاتاکہ بندے اس کی ہر ہر ساعتوں سے فیضیا ب ہوکراس کی رحمتوں اور برکتوں سے اپنے خالی دامن کو پر کرسکے۔یوں تو رمضان المبارک کے تمام ایام خواہ وہ کوئی بھی دن ہو مسلمانوں کے لئے انتہائی متبرک اور فضیلت واحترام کا متحمل ہے یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کی آمد کے بعد سے ہی مسجدوں میں نمازیوں اور عبادت کرنے والوں کی تعد ادکافی بڑھ جاتی ہے۔ جمعہ کے دن کو بڑی فضیلت حاصل ہے۔ جمعہ کی نماز فرض ہے اس دن مسجد میں جمع ہونا ،خطبہ پڑھنا ،خطبہ سننا واجب ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ یہودیوں کو سبت ؔ(یعنی سنیچرکا دن) ملا ،نصاریٰ ؔکو اتوار اور ہم مسلمانوں کو جمعۃ المبارکہ کا دن نصیب ہوا (بخاری ومسلم )حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جمعہ دن خطبہ سے لیکر نمازیں ختم ہونے تک ایک گھڑی ایسی آتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی تمام دعائیں قبول فرما لیتا ہے ۔اللہ کے حبیب ﷺ نے مزید فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی آتی ہے جسمیں عصر اور مغرب کے درمیا ن مانگی گئی تمام دعائیں بارگاہ الٰہی میں مقبول ہو جاتی ہیں۔ جمعہ کے دن نماز جمعہ سے قبل یا بعد جس نے سورئہ کہف پڑھ لی اس کے سات دن کے اندر گناہ صغیرہ بخش دیئے جاتے ہیں۔یوں تو روزجمعہ سارے ایام میں ایک منفرد اور امتیازی مقام کا حامل ہے لیکن رمضان المبارک کا جمعہ تو اسکی فضیلت واہمیت قرآن وحدیث میں بے حد و حساب ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ’’اے ایمان والو جب جمعہ کے نماز کے لئے آذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت ترک کردو یہ تمھارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو‘‘ ۔
مسجد اللہ کا گھر ہے یہاں کے کچھ آداب ہیں لیکن اس ضمن میں عملی طور پر جو واقعات رونما ہوتے ہیںوہ انتہائی افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ احکامات الٰہی کے بالکل منافی ہے ۔آج مسجدوں میں تختیوں پہ مسجد انتظامیہ کی جانب سے موبائل فون بند کرنے کی ہدایت آویزاں کی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود دوران نماز نہ صرف موبائیل فون کی رنگ ٹون (گھنٹی )بجنے لگتی ہے بلکہ اس میںفلمی نغمے تک کی آواز سے نماز میں خلل پیدا ہوجاتی ہے۔جس سے مسجد کے آداب کی پامالی کے ساتھ ساتھ ہم گناہ کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔اللہ کے حبیب پیغمبر ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مسجد میں داخل ہوا اور اس نے دنیوی کلا م اور گفتگو سے پرہیز کرتے ہوئے خاموشی اختیار کر عبادتوں میں خشوع وخضوع کے ساتھ مشغول رہا ان اوقات میں فرشتے ان کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔یہ نکتہ اظہر من الشمس ہے کہ آج مسجدوں میں الگ الگ گروہ بنا کر ہم دنیاوی باتوں میں محو ہوجاتے ہیں اور یہ سلسلہ نام نہاد عباد ت گذار لوگوں کے لئے تو ظاہری طور پر مسجد میں عبادت کے طورپر معاشرہ میں ظاہر کیا جاتا ہے درحقیقت یہ عبادت نہیں بلکہ آداب مسجد کے خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ گناہ ہے۔بسااوقات محلہ کے امراء اور بااثر طبقہ عام طورپر مسجد میں دیر سے آنے کے بعد بھی صف اول میں نماز ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں کے پشت پھلانگتے ہوئے صف اول میں اپنی جگہ بنا لیتے ہیں جبکہ ایسا کرنے والے کو اللہ کے رسول ﷺ نے بہت بڑی وعید فرمائی ہے ۔اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا’’سہل بن معاذ بن انس جہنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاند کر آگے جائے تو اس کو جہنم کا پل بنا یا جائیگا جس پر سے جہنمی لوگ چڑھ کر جہنم کو عبور کریں گے‘‘۔( ترمذی شریف ابواب الجمعہ) یہ حدیث صاحب اثر ورسوخ اور ان لوگوں کے لئے جو دیر سے آکر پہلی صف میں جانے کی سعی کرتے ہیں قابل غور وفکر ہے ایسے حرکا ت واعمال سے ہماری نیکیاں ضائع کردی جاتی ہیں اسلئے اس طرح کے اعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔