سید ابراہیم کانگریس میں شامل ‘ ٹی آر ایس پر تنقید

کے سی آر نے مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دیا ‘ ڈپٹی چیف منسٹر کیا بنائینگے ؟ محمد علی شبیر کا ریمارک

حیدرآباد ۔ 29 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : ٹی آر ایس سے مستعفی سید ابراہیم آج اپنے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ گاندھی بھون پہونچکر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس مسٹر پنالہ لکشمیا سے ملاقات کرکے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ۔ مسٹر پی لکشمیا نے انہیں کانگریس کا کھنڈوا اڑا کر پارٹی میں شامل کیا ۔ سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا سابق وزیر مسٹر محمد علی شبیر اور سٹ ون صدر نشین مسٹر محمد مقصود احمد ، سکریٹریز پردیش کانگریس کمیٹی ظفر جاوید ، مسٹر ایس کے افضل الدین کے علاوہ دوسرے موجود تھے ۔ سابق ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر دامودھر راج نرسمہا نے کہا کہ ہم کانگریس میں سید ابراہیم کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ ٹی آر ایس کیلئے برسوں خدمات انجام دینے والے مسلم قائد کی سربراہ ٹی آر ایس نے توہین کی ہے ۔ انہوں نے مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو دھوکہ باز اور مفاد پرست قرار دے کر کہا کہ ٹی آر ایس کیلئے نیا امیدوار ملتے ہی سید ابراہیم کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹی آر ایس کے پاس اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی کیا اہمیت ہے ۔ معاون صدر نشین کانگریس تشہیری کمیٹی مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ کی تحریک میں مسلم قائد کو ڈپٹی چیف منسٹر اور دلت قائد کو چیف منسٹر بنانے والے صدر ٹی آر ایس مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مسٹر سید ابراہیم کو ٹکٹ سے محروم کردیا ہے ۔ وہ کیا بھلا کسی مسلم قائد کو ڈپٹی چیف منسٹر بنائیں گے ۔ مسلمانوں کی جانب سے ٹکٹ طلب کرنے پر انہیں 5 سال تک انتظار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ ٹی آر ایس ایک خاندانی پارٹی ہے جس سے سماجی انصاف کی توقع رکھنا فضول ہے ۔

کانگریس نے علحدہ تلنگانہ تشکیل دیا ہے اور سماجی انصاف بھی کریگی ۔ ٹی آر ایس خواب غفلت میں ہے ۔ کانگریس علاقہ تلنگانہ میں کافی مستحکم ہے ۔ مسٹر سید ابراہیم نے انہیں کانگریس میں شامل کرنے پر صدر کانگریس سونیا گاندھی نائب صدر راہول گاندھی ، جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ کے علاوہ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر پنالہ لکشمیا ، اتم کمار ریڈی ، دامودھر راج نرسمہا اور محمد علی شبیر کے علاوہ ضلع محبوب نگر کے کانگریس قائدین سے اظہار تشکر کرکے کانگریس کے استحکام کیلئے سخت محنت کرنے کے عزم کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ علحدہ تلنگانہ میں سرگرم رول ادا کرچکے ہیں اور محبوب نگر میں ٹی آر ایس کیلئے بہت کام کیا ہے ۔ مگر ٹی آر ایس سربراہ نے انہیں یکسر نظر انداز کرکے ان کی شکست کے ذمہ دار سرینواس گوڑ کو ٹی آر ایس کا ٹکٹ دیتے ہوئے ان کی توہین کی ہے ۔ مقامی عوام نے انہیں سماجی انصاف کا ایجنڈہ رکھنے والی کانگریس میں شامل ہونے کا مشورہ دیا ہے ۔ ٹی آر ایس میں خود غرضی ، دولت کا لالچ دھوکہ دہی عام ہوگئی ہے ۔ دیانت داری اور ایمانداری سے کام کرنے والوں کی پارٹی میں کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ کانگریس نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے ۔ پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کے وعدے سے سربراہ ٹی آر ایس نے انحراف کیا ہے ۔ صدر کانگریس مسز سونیا گاندھی نے آندھرا میں کانگریس کے نقصان کو برداشت کرتے ہوئے عوام سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے ۔ سربراہ ٹی آر ایس دلت طبقات اور مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں سے انحراف کرتے ہوئے خود چیف منسٹر بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں جو کبھی پورا نہیں ہوگا ۔