مولانا حافظ محمدمجیب خان نقشبندی
حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی قدس سرہ العزیز ارشاد فرماتے ہیں :
کرامات وخوارق‘صرف کسی کو زندہ کرنے اور مارنے میں ہی منحصر نہیں‘ بلکہ الہامی علوم ومعارف بھی آعظم نشانات اور بلند درجہ خوارق میں سے ہیں اسی لیئے قرآن کا معجزہ باقی معجزات سے اقوی اور باقی رہنے والا تسلیم کیا گیا ہے (مکتوبات : ج؍۱،حصہ دوم :ص؍۲۹۸)
حضرت مجدد الف ثانی ؒکے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ کرامتوں کا تعلق صرف کسی کو زندہ کرنے اور مارنے سے ہی نہیں ہے بلکہ اللہ کے کسی ولی کے مبارک ارشادات اور انکی نصیحتیں بہت بڑی کرامتیں ہوتی ہیں کیونکہ کسی کو زندہ کرنے اور مارنے کی کرامت کا اثر تھوڑی دیرکیلئے ہوتا ہے لیکن اللہ کے نیک بندوں کے ارشادات اور فرمودات کا اثر ہر سنجیدہ دل کیلئے قیامت تک باقی رہتا ہے۔اس لئے یہاں دائمی کرامتوں کی شکل میں حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کے حکمت سے پُرکچھ ارشاد ا ت نقل کئے جارہے ہیں۔
٭ دوستی کے پانچ شرائط ہیں‘جس کسی میں وہ شرائط ہوں تم اُسکو دوستی کی طرف منسوب کرو ورنہ تم اُسکو دوست نہ سمجھو وہ شرائط یہ ہیںکہ ایک دوست اپنے دوست کی زینت اورخوشحالی کو اپنی زینت سمجھے ‘اور اُس کے لیئے اپنے باطن کو ایسا ہی رکھے جیسے اس کا اپنا ظاہر ہے (اور وہ دوست ایسا ہوکہ ) کوئی مال اسکواپنے دوست کا مخالف نہ بنائے اور وہ اپنے دوست کو اپنی تمام تر محبت کا حقدار سمجھے اور وہ اپنے دوست کو مصیبتوں کے وقت تنہا نہ چھوڑے۔ ٭ نیکی صرف تین چیزوں سے مکمل ہوتی ہے(۱)اس کو جلدی کرنے سے(۲)اسکو چھوٹا سمجھنے سے (۳)اسکو چھُپانے سے ۔ ٭ توبہ میں تاخیر کرنا دھوکہ ہے۔ ٭ ہر وہ شخص جو کسی چیز کو دیکھے (یہ ضروری نہیں کہ) وہ اُس کو (حاصل کرنے کی) قدرت بھی رکھے اور وہ (جب )کسی چیز پر قدرت رکھے تو (ضروری نہیں کہ) اُسکی توفیق بھی اسکودی گئی ہو اسی طرح ہر وہ شخص جسکو توفیق دی گئی ہو تو (ضروری نہیں کہ ) اُسکو حاصل کرنے کا موقع بھی ہاتھ آیا ہو (یاد رکھیں ) نیت ‘قدرت ‘توفیق اور حصول کا موقع‘ (یہ سب چیزیں )جب جمع ہوجاتے ہیں تو وہاں سعادت اورکامیابی پائی جاتی ہے ۔ … جاری ہے