یوروپ میں یہودیوں کو اسلئے مارا جارہا ہے کیونکہ وہ یہودی ہیں اور یہاں اسلئے مارا جارہا ہے کیونکہ وہ سیاہ فام ہیں: تاثرات
عدیس ابابا ۔ 4 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ایتھوپیا میں بھی اب بالٹی مور کے جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں جہاں ہزاروں افراد تل ابیب میں جمع ہوگئے جہاں انہوں نے ایتھوپیائی نژاد اسرائیلی یہودیوں کے خلاف پولیس کے بہیمانہ سلوک کے خلاف زبردست احتجاج منظم کیا گیا۔ تاہم کچھ ہی دیر کے بعد احتجاج تشدد کی صورت اختیار کر گیا جہاں سیکوریٹی فورسیس پر احتجاجیوں نے بوتلیں اور پتھر پھینکنا شروع کردیئے اور اس طرح ایتھوپین جیویش کمیونٹی کی جانب سے منظم کئے گئے اس احتجاج میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ گذشتہ ہفتہ جو ویڈیو کلپس جاری کئے گئے تھے، اس میں دو پولیس افسران کو دکھایا گیا تھا جو ایک سیاہ فام یونیفارم پہنے ہوئے اسرائیلی دفاعی فوج کے ایک سپاہی کو دھکے اور گھونسے مار رہے تھے۔ اس ویڈیو کلپنگ نے کمیونٹی میں غم و غصہ کی لہر دوڑادی۔ ایسے متعدد واقعات ہیں جہاں اسرائیلی ۔ ایتھوپیائی افراد کو پولیس نے بے رحمی سے زدوکوب کیا اور ماضی میں بھی کئی بار ایتھوپین کمیونٹی نے پولیس کے اس ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کیا۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسرائیل میں تقریباً 120,000 ایتھوپیائی یہودی سکونت پذیر ہیں جہاں وہ 1984ء اور 1991ء میں منتقل ہوئے تھے۔ تاہم بعض گوشوں سے اس واقعہ کو بالٹی مور کے واقعہ سے موازنہ کرنے پر اعتراض کیا جارہا ہے۔ بعض سیاہ فام بھی یہ کہہ رہے کہ اگر ہم سیاہ فام ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم بالٹی مور ہیں۔ یروشلم میں کوئی بالٹی مور نہیں ہوسکتا۔ تاہم دوسری طرف یہ کہا جارہا ہیکہ اب بہت ہوچکا۔ یورپ میں یہودیوں کو اس لئے ہلاک کیا جارہا ہے کیونکہ وہ یہودی ہیں اور یہاں یہودی کو اس لئے ہلاک کیا جارہا ہے کیونکہ وہ سیاہ فام ہیں۔ سیاہ فام سپاہی کو زدوکوب کرنے والے کو نہ صرف ملازمت سے برخاست کرنے کی ضرورت ہے بلکہ اسے سخت سزاء بھی دی جانی چاہئے۔