سیاسی پارٹیوں کو انفرادی عطیہ کی حد 2000 روپئے

3 لاکھ روپئے سے زیادہ کے نقد لین دین پر پابندی، کالا دھن کا انسداد مقصد، وزیر فینانس جیٹلی کی بجٹ تجاویز
نئی دہلی۔یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سیاسی جماعتوں کو فنڈس کی وصولی کے سسٹم کو صاف ستھرا بنانے اور کالا دھن کی روک تھام کے لیے وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج مرکزی بجٹ برائے 2017-18 پیش کرتے ہوئے تجویز رکھی کہ سیاسی جماعتوں کو انفرادی طور پر 2000 روپئے کے نقد عطیوں تک محدود رکھا جائے اور الیکٹورل بانڈس اسکیم متعارف کرائی۔ الیکٹورل بانڈس جو مسلمہ بینکوں کی جانب سے جاری کئے جائیں گے، ان سے مسلمہ سیاسی جماعتیں مقررہ وقت کی حد کے اندرون استفادہ کرسکیں گے۔ الیکشن کمیشن کے مشورے کی مطابقت میں سیاسی پارٹی کو نقد عطیے کی زیادہ سے زیادہ رقم فی شخص 2000 روپئے رکھی گئی ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے عطیہ دہندگان سے چیک یا ڈجیٹل طریقہ کے ذریعہ عطیات وصول کرنے کے اہل ہوں گے۔ اسی طرح کالا دھن کے خلاف اقدام میں ایس آئی ٹی ذرائع کالا دھن نے وزیر فینانس کے اس بجٹ اعلان کو سراہا کہ نقد لین دین کو 3  لاکھ روپئے تک محدود کیا جائے۔ لیکن یہ بھی کہا کہ اس کی دیگر سفارش کہ کسی فرد کے پاس نقد رقم کی موجودگی کی حد 15 لاکھ روپئے رکھی جائے، اگر بجٹ میں پیش کی جاتی تو انسداد بدعنوانی کے لیے زیادہ بہتر اقدام ہوتا۔ کالے دھن سے متعلق خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے صدرنشین جسٹس (ریٹائرڈ) ایم بی شاہ نے کہا کہ فنڈس جمع کرنے کا رجہان روکنے کے لیے بعض سخت اقدامات درکار ہیں لیکن حکومت کو ماہرین معاشیات اور دیگر گوشوں کے مشورے کے مطابق بھی اقدامات کرنے ہوتے ہیں اور وہ صرف اپنے طور پر فیصلے نہیں کرسکتے۔ وزیر فینانس جیٹلی نے بجٹ پیشکشی کے دوران پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہندوستان کی راست ٹیکس وصولیابی آمدنی اور معیشت کے حجم کی مطابقت میں نہیں ہے۔

2015-16ء میں 3.7 کروڑ افراد نے ٹیکس ریٹرنس داخل کئے جن میں آمدنی کو 2.5 لاکھ روپئے سالانہ کی استثنائی حد سے کم تر دکھایا گیا، 1.95 کروڑ افراد نے 2.5 لاکھ روپئے اور 5لاکھ روپئے کے درمیان کی آمدنی کا اظہار کیا، 52 لاکھ افراد نے 5 لاکھ اور 10 لاکھ روپئے کے درمیان کی انکم دکھائی اور صرف 24 لاکھ افراد نے 10 لاکھ روپئے سے زائد کی آمدنی کا اعلان کیا۔ اس طرح 76 لاکھ انفرادی انکم ٹیکس ریٹرنس جن میں 5 لاکھ روپئے سے زائد کی آمدنی کا اعلان کیا گیا، ان میں سے 56 لاکھ افراد تنخواہ والے زمرے کے ہیں۔ وزیر فینانس نے کہا کہ 50 لاکھ روپئے سے زائد کی آمدنی دکھانے والے لوگوں کی تعداد ملک میں صرف 1.72 لاکھ ہے۔ وزیر فینانس کے معلنہ دیگر اہم تجاویز میں اسٹارٹپس کو راحت دینے کا اعلان، ای پیمنٹس کو بڑھاوا دینے کی خاطر پی او ایس مشینوں پر تمام ٹیکسوں کی برخاستگی، کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ڈیجیٹل پے کا فروغ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی اکویٹی اسکیم پر ٹیکس رعایتوں کو حکومت مرحلہ وار انداز میں ختم کردے گی۔ چھوٹی کمپنیوں کے لیے انکم ٹیکس سے متعلق وزیر فینانس نے سالانہ 50 کروڑ روپئے تک کے کاروبار والی کمپنیوں کو ٹیکس میں 25 فیصد کمی کی تاکہ کمپنیوں کو زیادہ کارکرد اور کمپنی فارمیٹ اختیار کرنے انہیں سہولت دی جاسکے۔ سرکاری حصص کی فروخت کا نشانہ 72,500 کروڑ روپئے رکھا گیا ہے اور اس فہرست میں ریل کی تین پبلک سیٹر یونٹس کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو آئی آر سی ٹی سی، آئی آر ایف سی اور آئی آر سی او این ہیں۔