سیاسی جماعتوں کی نقل و حرکت پر الیکشن کمیشن کی سخت نظر

خصوصی ٹیموں کی تشکیل، فلائنگ اسکواڈ کی گشت، تلبیس شخصی سے روکنے خصوصی نگران کار متعین

حیدرآباد ۔ 28 ۔ اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ میں انتخابی مہم کے اختتام کے ساتھ ہی دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاقوں میں انتخابی قواعد کی خلاف ورزی اور رائے دہندوں کو راغب کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے اختیار کئے جانے والے غیر قانونی اقدامات کو روکنے الیکشن کمیشن نے چوکسی اختیار کرلی ہے ۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ بڑی پارٹیوں کے امیدواروں پر نظر رکھنے کیلئے ویڈیو کیمروں کے ساتھ خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، اس کے علاوہ ہر اسمبلی حلقہ میں فلائینگ اسکواڈ وقتاً فوقتاً گشت کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کے علاوہ پولیس کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو انتخابی مہم کے اختتام کے بعد کی صورتحال پر نظر رکھے گی۔ کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر تلبیس شخصی اور بوتھ پر قبضے کے واقعات کو روکنے کیلئے مختلف کالجس کے طلباء کو نگرانکار کی حیثیت سے تعینات کیا جارہا ہے ۔ وہ پولنگ بوتھ پر جاری سرگرمیوں کے بارے میں عہدیداروں کو رپورٹ دیں گے۔ دونوں شہروں میں واقع اسمبلی حلقوں میں پرانے شہر کے حلقوں کو حساس زمرہ میں شامل رکھا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ نئے شہر کے بعض علاقے بھی انتخابی ضابطہ اخلاق کے سلسلہ میں خصوصی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ انتخابی مہم کے اختتام کے ساتھ ہی پارٹیوں کے انتخابی دفاتر اہم امیدواروں کی قیامگاہ اور امیدواروں کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جائے گی ۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ رائے دہی سے دو دن قبل ہی اہم امیدوار بھاری رقومات تقسیم کرتے ہوئے رائے دہندوں کو اپنے حق میں ووٹ دینے کا لالچ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ تحفے تحائف اور شراب کی تقسیم عمل میں آتی ہے۔ الیکشن کمیشن نے رقم اور شراب کی تقسیم کو روکنے کیلئے سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ان اقدامات کے باوجود پرانے شہر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو دن سے ہی مقامی جماعت کی جانب سے انتخابی قواعد کی کھلی خلاف ورزی کی اطلاعات ملی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ رقم کی تقسیم اور مخالفین کو ہراساں کرنے کیلئے غیر سماجی عناصر کا استعمال کیا جارہا ہے۔ عوام نے شکایت کی کہ انتخابات میں شکست کے خوف سے پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں غیر سماجی عناصر کو متحرک کردیا گیا ہے۔ چونکہ پرانے شہر کے عوام الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کو شکایت کرنے کے طریقہ کار سے واقف نہیں۔ لہذا وہ ہراسانی پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کسی بھی شکایت کی صورت میں شکایت کنندہ کا نام مخفی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لہذا عوام بلا خوف و خطر الیکشن کمیشن سے شکایت کرسکتے ہیں۔ رائے دہندوں نے بتایا کہ پرانے شہر کے حلقہ جات میں خاص طور پر چندرائن گٹہ ، یاقوت پورہ اور نامپلی مقامی جماعت کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکے ہیں۔ ان اسمبلی حلقوں میں مقامی جماعت کے امیدواروں کو سخت مقابلہ درپیش ہے اور حریف امیدواروں کے حق میں عوامی تائید سے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ۔ عوام نے شکایت کی کہ پولیس بھی بعض معاملات میں مقامی جماعت کے ساتھ نرم رویہ اختیار کر رہی ہے ۔ انتخابات کے موقع پر ہمیشہ پولیس کی جانب سے غیر سماجی عناصر کو پابند مچلکہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہ لیں لیکن مذکورہ حلقہ جات میں مقامی جماعت کی سرگرمیوں میں غیر سماجی عناصر دیکھے جارہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف غریب بستیوں میں رات دیر گئے رقم منتقل کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ سلم اور دلت بستیوں میں شراب بھی تقسیم کی جارہی ہے ۔ مقامی جماعت کی مخالفت میں مہم چلانے والے افراد کو سنگین نتائج کی دھمکی دینے کی بھی شکایات ملی ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر پولیس اور انتخابی عملہ غیر جانبداری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے تو آزادانہ اور منصفانہ رائے دہی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور عوام اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں بلا خوف و خطر اپنے ووٹ کا استعمال کرسکتے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا کہ ہر الیکشن میں رائے دہی سے چند گھنٹے قبل مقامی جماعت کی جانب سے شدت کے ساتھ مختلف افواہیں گشت کرائی جاتی ہیں تاکہ مخالف امیدوار کی رائے دہی کو متاثر کیا جاسکے۔ اس مرتبہ سوشیل نیٹ ورکنگ سائیٹس اور موبائیل پر وی چاٹ اور واٹس اپ کا استعمال کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں تاکہ مخالفین کے خلاف افواہوں کو عام کیا جاسکے۔