حیدرآباد۔ 2 فروری (سیاست نیوز) شہر کے مرکزی مقام بشیرباغ پر واقع مسجد نانا باغ کی اوقافی اراضی کے تحفظ میں وقف بورڈ بری طرح ناکام دکھائی دے رہا ہے۔ اس قیمتی اوقافی اراضی پر قابض ایک تاجر کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ سے رشتہ داری کے نام پر مذکورہ تاجر پولیس اور دیگر محکمہ جات پر اثرانداز ہورہا ہے۔ وقف بورڈ نے اوقافی اراضی پر غیرقانونی تعمیرات کو روکنے کیلئے نہ صرف نوٹس جاری کی بلکہ پولیس میں شکایت درج کی گئی۔ ابتداء میں پولیس نے عدالت میں قطعی فیصلہ تک تعمیری کام روکنے کی ہدایت دی تھی لیکن مذکورہ تاجر نے بے باکی کے ساتھ تعمیری کاموں کو جاری رکھا ہے اور وقف بورڈ کے حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تاجر نے اس اراضی کو سابقہ متولیوں سے خریدنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ کسی بھی متولی کو وقف اراضی فروخت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ وقف بورڈ نے مسجد اور اس سے متصل وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے مینیجنگ کمیٹی تشکیل دی ہے لیکن کمیٹی کی نمائندگیاں حکومت میں شامل افراد کے دباؤ کے سبب پولیس میں بے اثر ہوچکی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ سے قریبی روابط کا دعویٰ کرنے والا یہ تاجر مختلف محکمہ جات حتی کہ وقف بورڈ پر بھی اثرانداز ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ مسجد نانا باغ کے اطراف کی تمام جائیدادیں وقف ہیں جس کا انکشاف حال ہی میں کئے گئے سروے میں ہوا ہے۔ وقف ریکارڈ کے مطابق تقریباً 8 ایکر اراضی مسجد کے تحت ہے۔ وقف اور ریوینیو ریکارڈ کی بنیاد پر وقف بورڈ نے مسجد سے متصل اور 8 ایکر پر محیط تمام اپارٹمنٹس اور ملگیات کو نوٹسیں جاری کی تھیں جن کا صرف چند افراد نے جواب دیا۔ غیرمجاز قابضین کی اکثریت نے ابھی تک جواب داخل نہیں کیا لیکن وقف بورڈ کی جانب سے اس قیمتی اراضی کو حاصل کرنے کیلئے کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کے بعض اندرونی عناصر بھی غیرمجاز قابضین سے ملے ہوئے ہیں اور مزید کسی کارروائی سے گریز کررہے ہیں۔ سیکریٹری اقلیتی بہبود جو وقف بورڈ کے عہدیدارِ مجاز بھی ہیں، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری کارروائی کرے تاکہ غیرمجاز تعمیرات کو فی الفور روکا جاسکے اور دیگر عمارتوں کو وقف بورڈ تحویل میں لیا جائے۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے غیرمجاز تعمیرات کا سلسلہ جاری رہنے کی شکایت پر ماتحت عہدیداروں کو روانہ کیا لیکن وہ بھی ناکام واپس ہوگئے۔ شہر کی اس اہم اور قیمتی اوقافی اراضی کے تحفظ میں برسراقتدار پارٹی سے وابستہ افراد اہم رکاوٹ بن چکے ہیں۔