سیاست کو مجرمانہ رنگ دینے کیخلاف فیصلہ پارلیمنٹ کے سپرد

سخت قانون سازی کی ہدایات ، ملک میں قانون سازی کی عدم موجودگی پر جمہوریت کو خطرہ لاحق ہونے کے اندیشے، پانچ رکنی سپریم کورٹ کی بنچ کا فیصلہ

نئی دہلی 25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج سیاست کو ارکان مقننہ کی جانب سے مجرمانہ رنگ دینے کے خلاف سنگین فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے والے ارکان مقننہ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ پارلیمنٹ کے سپرد کردیا۔ تاہم کہاکہ سیاست کو مجرمانہ رنگ دینا انتہائی ’’تباہ کن اور قابل مذمت‘‘ صورتحال ہے۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ ’’اِس رجحان میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے‘‘۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ ملک میں دستور ہند اور جمہوریت کی خلاف ورزیوں پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ قوم بے چینی سے انتظار کررہی ہے کہ ایسا قانون وضع کیا جائے جس کے تحت متعلقہ افراد کے خلاف جو دستور کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے اور مذہبیت میں جمہوریت کی دراندازی کے خلاف ہیں۔ اُنھیں ’’گونگا، بہرہ اور خاموش تماشائی‘‘ بننے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ بدعنوانیاں تیزی سے ترقی کرجائیں گی اگر ارکان مقننہ کو بے بس کردیا جائے۔ 5 رکنی دستوری بنچ نے جس کی قیادت چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کررہے تھے، کہاکہ مجرمانہ سیاست لاعلاج نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ جلد از جلد نمٹا جانا چاہئے ورنہ یہ جمہوریت کے لئے مہلک ثابت ہوگا۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ کی قیادت چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کررہے تھے اور اِس میں جسٹس آر ایف نریمان، جسٹس اے ایم کھانویلکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترہ شامل تھے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنے 100 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ اِس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی شخص جس کے خلاف فوجداری مقدمات زیردوران ہیں، سیاسی دھارے میں شامل نہ ہوسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ ایسی قانون سازی اِس ملک میں جمہوریت کو سربلند کرے گی اور ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کا انسداد ہوگا۔ فیصلے میں یہ بھی سفارش کی گئی کہ پارلیمنٹ سخت قانون سازی کرے جس کے ذریعہ سیاسی پارٹیاں ایسے ارکان کی رکنیت منسوخ کردیں جو گھناؤنے جرائم اور سابقہ جرائم میں ملوث رہے ہوں۔ ایسے افراد کو پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کے لئے انتخابی مقابلہ کرنے سے روکا جائے۔ بنچ نے اپنے فیصلہ میں ہدایت دی کہ مقابلہ کرنے والا ہر امیدوار الیکشن کمیشن آف انڈیا کا فراہم کردہ فارم پُر کرے جس نے جلی حروف میں امیدوار کے خلاف زیرالتواء فوجداری مقدمات کی تفصیل بیان کی جائے۔ اگر کوئی امیدوار انتخابات میں کسی مخصوص پارٹی کے ٹکٹ پر داخل ہوتا ہے تو اُسے پارٹی کو اپنے خلاف زیرالتواء فوجداری مقدمات کی تفصیل سے واقف کروانا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے امیدواروں اور متعلقہ سیاسی پارٹیوں کو ہدایت دی کہ امیدواروں کے داخل کردہ حلف ناموں کی وسیع تر تشہیر اخبارات اور مقامی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ کی جائے۔ بنچ نے فوجداری ماضی کی تفصیلی معلومات امیدوار کی جانب سے فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی اور مقدمات کے فیصلے کی تفصیلات بھی واضح کرنے کے لئے کہا۔ رائے دہندوں کو منظم طور پر دستور ہند کی تعمیل کرنی چاہئے اور ایسے امیدواروں کو جو ماضی میں مجرم رہ چکے ہوں، تائید کرنے سے پہلے ماضی کا جائزہ لینا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ امیدواروں کو اپنی ماضی کی زندگی کے بارے میں تفصیلی معلومات رائے دہندوں کے سامنے بیان کرنی ہوں گی۔