کے سی آر خاندان کو اقتدار کا گھمنڈ ، صدر تلنگانہ کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی نے ریاستی وزیر کے ٹی آر کا چیلنج قبول کرلیا ۔ اگر کانگریس کو شکست ہوجاتی ہے تو وہ اور ان کی شریک حیات سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے ۔ اگر ٹی آر ایس کو شکست ہوجاتی ہے تو کے سی آر ، کے ٹی آر ، ہریش راؤ اور کویتا کو بھی سیاسی سنیاس لینے کا چیلنج قبول کرنے کا مشورہ دیا ۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کے ٹی آر کو بچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں گاندھی خاندان کے تعلق سے ریمارکس کرنے پر شرم آنی چاہئے ۔ جنہوں نے ملک کی آزادی اور علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں اہم رول ادا کیا ۔ راہول گاندھی تیسری مرتبہ لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تاہم انہوں نے کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کیا جب کہ موتی لعل نہرو سے راہول گاندھی تک اس خاندان نے خدمات کو ترجیح دی ۔ اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کا قتل بھی کردیا گیا ۔ کمیشن ایجنٹ کی طرح خدمات انجام دینے والے کے سی آر خاندان کو گاندھی خاندان پر تنقید کا اخلاقی حق بھی نہیں ہے ۔ سونیا گاندھی کی مرہون منت علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل پائی ہے ۔ دھوکہ باز کے سی آر خاندان علحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد اقتدار کے نشے میں گھمنڈ و تکبر کا شکار ہوگیا ہے ۔ تلنگانہ کو پرائیوٹ لمٹیڈ میں تبدیل کرتے ہوئے لوٹ کھسوٹ کررہا ہے ۔ وہ ایک سپاہی ہے ۔ ہندوستان کی چین اور پاکستان سے جڑی ہوئی سرحدوں پر جان کی پرواہ کئے بغیر خدمات انجام دے چکے ہیں اور عوامی خدمات انجام دینے کے لیے سیاسی میدان میں ہے ۔ انتخابات 2018 میں ہو یا 2019 جب بھی منعقد ہوں گے کانگریس پارٹی 70 سے زائد اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کرے گی ۔ تمام سروے اور فیلڈ رپورٹ اس کی تصدیق کررہے ہیں جس کی بنیاد پر وہ کے ٹی آر کا چیلنج قبول کررہے ہیں ۔ اگر کانگریس کو شکست ہوتی ہے تو وہ اور ان کی شریک حیات سیاست سے دستبردار ہوجائیں گے ورنہ کے سی آر خاندان سیاست سے دستبردار ہوجانے کے لیے تیار ہوجائیں ۔ چیف منسٹر کے سی آر کے بشمول ٹی آر ایس کے قائدین کی جانب سے 100 سے زائد اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کرنے کے دعوے کو مضحکہ حیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس کے 4 سالہ دور حکومت میں تلنگانہ جنگل راج میں تبدیل ہوگیا ۔ دن دھاڑے قتل کی وارداتیں پیش آرہی ہیں ۔ پولیس کا ظلم و ستم بڑھ گیا ہے ۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔ اظہار آزادی کو کنٹرول کرنے کے لیے سیکشن 506-07 میں ترمیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بدعنوانیاں عروج پر ہیں مشن بھگیرتا اور دوسرے پراجکٹس میں 6 فیصد کمیشن وصول کیا جارہا ہے ۔ دستور اور جمہوریت خطرے میں ہے ۔ تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے پروفیسر کودنڈا رام ، انقلابی شاعر غدر اور اے بی سی ڈی زمرہ بندی کے بانی تحریک ایم کرشنا مادیگا کا کوئی احترام نہیں کیا جارہا ہے ۔ سماج کا کوئی بھی طبقہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ۔ صرف میڈیا مینجمنٹ کے تحت سب کچھ بہتر ہے بتانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ تلنگانہ کے عوام باشعور ہیں اور کئی تیس مار خاں کو دیکھ چکے ہیں کے سی آر کی فیملی کیا چیز ہے ۔۔