تھا رنگِ چمن نکھرا نکھرا ، آتا ہے نظر بگڑا بگڑا
ہے شیشۂ دل ستھرا ستھرا، پھر اس کی حالت کیا ہوگی
سیاحوں پر حملوں کے واقعات
بیرونی سیاحوں پر حملوں کے واقعات ہندوستان میں اب اکثر و بیشتر پیش آ رہے ہیں ۔ حالیہ برسوں میں جہاںہندوستان میں بیرونی سیاحوں کی آمد میںاضافہ ہوا ہے یہ ہندوستان کی معیشت کیلئے خوش آئند کہا جاتا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں مقامی افراد کو روزگار بھی حاصل ہوتا ہے اور اس سے سیاحت کی صنعت کو مزید فروغ حاصل ہوتا ہے ۔ بیرونی سیاح جب ہندوستان سے ہوکر اپنے ملکوں کو واپس ہوتے ہیں تو یہاں کی میزبانی اور سیاحت کو بھی یاد رکھتے ہیں۔ ایسے میںا گر ان سیاحوں کو ہندوستان میں کسی ناخوشگوار واقعہ کا سامنا کرنا پڑے تو وہ بھی انہیں یاد رہتا ہے بلکہ یہ سب کچھ اخبارات کی سرخیوں اور ٹی وی چینلوں کی رپورٹس میں شامل ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں ہندوستان کی بدنامی اور رسوائی ہوتی ہے ۔ یکا دوکا واقعات اگر کہیں پیش آتے ہیں تو اس کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ۔ دنیا کے تقریبا ہر ملک میں ایسے واقعات خود مقامی شہریوں کے ساتھ ہو یا پھر بیرونی سیاحوں کے ساتھ ہوں ‘ پیش آتے ہی رہتے ہیں۔ تاہم وقفہ وقفہ سے اس طرح کے واقعات کا پیش آنا حکومتوں کی توجہ کا طالب ہوتا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں مقامی سطح پر پائے جانے والے حالات کا بھی اندازہ ہوتا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں بیرونی ممالک میں ہمارے اپنے ملک کی رسوائی ہوتی ہے ۔ یہاں سے سیاح خوشگوار کی بجائے ناخوشگوار یادیں لے کر جاتے ہیں۔ یہ حالات ہندوستان کیلئے اچھے نہیں کہے جاسکتے ۔ دنیا بھر میں ہندوستان کی جو نیک نامی ہوتی ہے وہ متاثر ہوتی ہے ۔ ہندوستانی کلچر کے تعلق سے لوگ منفی تاثرات اگر لے کر جاتے ہیں تو یہ ہمارے لئے بہت زیادہ تشویش اور فکر کی بات ہونی چاہئے ۔ اس کے ازالہ کیلئے بھی ہر ممکن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے واقعات کا سلسلہ چلتا ہی جا رہا ہے ۔ جب کبھی ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے اس کے خلاف کوئی نہ کوئی کارروائی ہوتی ہے اور پھر خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے ۔ چند دن گذرتے ہیں پھر کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آ ہی جاتا ہے ۔ یہ سلسلہ رکنا چاہئے ۔ اس کو روکنے کیلئے موثر حکمت عملی کے ساتھ اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ان واقعات کے نتیجہ میں سیاحت کی صنعت کو نقصان سے بچانے پر توجہ دینا بھی ضروری ہے ۔
ہندوستان کو دنیا بھر میں ایک منفرد مقام حاصل ہے ۔ یہاں جو کوئی آتا ہے وہ یہاں سے خوشگوار یادیں لے جاتا ہے ۔ یہاں کی میزبانی اور یہاں عوام سے ملنے والا پیار انہیں ہمیشہ یاد رہتا ہے ۔ یہ یادیں مزید بہتر بنانے پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے لیکن حالیہ وقتوں کے واقعات نے اس صورتحال کو یکسر تبدیل کردیا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں دنیا بھر میں ہندوستانی روایات کی اور یہاں کی پاسداری کی جو مثالیں دی جاتی ہیں انہیں داغدار ہونے سے بچانے کیلئے فوری طور پر عملی اقدامات ضروری ہوگئے ہیں۔ ہندوستا ن میں جو سیاحت ہے وہ صرف یہاں کی معیشت سے وابستہ نہیں ہے بلکہ یہاں کے کلچر اور یہاں کی روایات کو بھی سیاحت کے ذریعہ فروغ ملتا ہے اور دنیا بھر میں اس کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ ان کے تحفظ پر توجہ دینے کیساتھ ساتھ معاشی پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ ہندوستان کی معیشت کو سیاحت سے جو استحکام حاصل ہوا ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کے نتیجہ میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں افراد روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں ملک کے ثقافتی ورثہ کے تحفظ اور اسے مزید پروان چڑھانے میں بھی مدد مل رہی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں دنیا بھر کے سیاحتی نقشہ میں ہندوستان کو ایک اہم مقام مل رہا ہے ۔سیاحت کا شعبہ صرف سیر و تفریح تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے مختلف شعبوں کی ترقی بھی مربوط ہے ۔ اگر سیاحت کا شعبہ متاثر ہوتا ہے تو اس کے نتیجہ میں دوسری صنعتوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ اس صورتحال کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومتوں کو حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ۔
بیرونی سیاحوں پر حملوںکے واقعات میں جو اضافہ ہوا ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اس تعلق سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ مہمانوں کے ساتھ جو سلوک کیا جانا چاہئے اس کے تعلق سے مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔ بیرونی سیاحوں کا احترام اور ان کی مدد کے جذبہ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ جب تک ایسا نہیں کیا جاتا اور واقعات پیش آنے پر محض قانونی کارروائی کی جاتی رہے گی اس وقت تک ایسے واقعات کا تدارک کرنا ممکن نہیں ہوسکتا اور جب تک ان واقعات کا تدارک نہیں ہوتا اس وقت تک ملک کی نیک نامی کو متاثر ہونے سے بھی نہیں بچایا جاسکتا ۔ ایسے میں نہ صرف حکومتوں کو حرکت میں آنے کی ضرورت ہے بلکہ غیر سرکاری تنظیموں کو بھی اس معاملہ میں اپنا رول ادا کرنا چاہئے ۔ ہندوستان کی روایات اور اس کی نیک نامی کا تحفظ کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے اور یہ ذمہ داری پوری کی جانی چاہئے ۔