نئی دہلی 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام)صدر بی جے پی امیت شاہ کو سہراب الدین شیخ ، ان کی اہلیہ اور ان کے دوست کے فرضی انکاؤنٹر کیس میں سی بی آئی عدالت نے بری کردیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت انیل چندرا شاہ کو اس کیس سے ڈسچارج کردیا گیا ہے اور ان کے خلاق قتل ، اغواء اور مجرمانہ سازش جیسے الزامات بھی خارج کردیئے گئے ہیں۔ سہراب الدین کے قتل کے وقت گجرات کے وزیرداخلہ تھے۔ تقریباً ایک دہے پرانے اِس کیس میں سی بی آئی کے خصوصی جج ایم بی گوسوائی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ سی بی آئی نے اِس کیس میں جو رپورٹ تیار کی ہے اور جو واقعات بیان ہوئے وہ یکساں طور پر قابل قبول نہیں ہیں۔ امیت شاہ کو ایک ملزم کی حیثیت سے متصور نہیں کیا جاسکتا۔
سہراب الدین شیخ کو 26 نومبر 2005 ء میں احمدآباد سے اغواء کرتے ہوئے پولیس فائرنگ میں ہلاک کیا گیا تھا۔ اِن پر الزام تھا کہ وہ لشکر طیبہ کے دہشت گرد تھے۔ سہراب الدین شیخ کے ساتھ اُن کی اہلیہ کوثر بی کو بھی زندہ جلاکر ہلاک کردیا گیا تھا۔ سی بی آئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سہراب الدین کے انکاؤنٹر کے تین دن بعد کوثر بی کا قتل کیا گیا اور اِن کی نعش ایک ملزم پولیس ملازم کے موضع سے دستیاب ہوئی۔ ایک سال بعد اِس کیس کے اہم گواہ تلسی رام پرجاپتی کو بھی گجرات میں ایک گاؤں کے اندر پولیس نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ اِس کے فوری بعد سہراب الدین شیخ کے بھائی نے اُن کے بھائی اور بھاوج کے قتل کی شکایت درج کروائی۔ امیت شاہ کے وکیل ایس وی راجو نے کہاکہ اِن کے موکل کو شواہد یا ثبوت کی کی عدم موجودگی کے باعث رہا کردیا ہے۔ اِن الزامات کے بعد اِس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا کہ سہراب الدین شیخ اور پولیس آفیسرس کے ساتھ مل کر ایک زبردستی رقومات کی وصولی گیانگ کی قیادت کررہا ہے۔ یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ اِس گینگ کا سب سے بڑا سرغنہ گجرات میں وزارتی قلمدان رکھتا ہے۔
امیت شاہ اور سہراب الدین شیخ میں گٹھ جوڑ کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔ پولیس نے سہراب الدین شیخ کو 2005 ء میں اِن کی اہلیہ کے ساتھ ایک بس سے اُتار کر اغواء کیا تھا۔ سہراب الدین شیخ کے بھائی رباب الدین کے وکیل نے اِس کیس کی پیروی کرتے ہوئے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ امیت شاہ اِس کیس سے جڑے ہوئے پولیس عہدیداروں ایس راجکمار پانڈین اور ڈی جی ونزارا سے مسلسل رابطہ رکھے ہوئے ہیں جو اِس وقت جیل میں محروس ہیں۔ فون ریکارڈس سے پتہ چلتا ہے کہ امیت شاہ نے انکاؤنٹر کی کارروائی کے دوران ملزم پولیس عہدیداروں کے ساتھ ایک سے زائد مرتبہ رابطہ قائم کیا تھا اور وہ تحقیقات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ امیت شاہ کے وکیل نے کہاکہ اِن کے خلاف کوئی راست ثبوت پایا نہیں جاتا ۔