سہارن پور میں صورتِ حال کشیدہ، کرفیو برقرار‘ 38 افراد گرفتار

سہارن پور؍ لکھنؤ۔ 27؍جولائی (سیاست ڈاٹ کام)۔ تشدد سے متاثرہ سہارنپور میں آج حالات پُرامن لیکن کشیدہ رہے جہاں 38 افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔ کرفیو اور دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم بھی برقرارہے۔ کل یہاں اراضی کے تنازعہ پر دو فرقوں میں تصادم اور جھڑپیں ہوئی تھیں ‘ اُس کے بعد حکام نے غیر معینہ مدت کا کرفیو نافذ کردیا ہے۔ اترپردیش ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس ( لاء اینڈ آرڈر) مُکل گوئل نے کہا کہ کل سے اب تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ کرفیو پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے لکھنؤ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں جو کوئی قصوروار قرار پائیں اُن کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ سہارنپور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سندھیا تیواری نے آج تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کل کے مقابلہ آج صورتحال کافی بہتر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں لاء اینڈ آرڈر کی برقرار کو یقینی بنایا جائے گا۔ تشدد کے سلسلہ میں 20افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اراضی کے تنازعہ کے باعے میں پوچھے جانے پر سندھیا تیواری نے کاہ کہ وہ اس معاملہ میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گی لیکن تعمیری کام فی الحال روک دیا گیا ہے۔ کل پیش آئے پُرتشدد واقعات میں 3افراد ہلاک ہوگئے تھے اور 19دیگر بشمول ملازمین پولیس زخمی ہوئے تھے۔ تشدد پر آمادہ ہجوم کی نہ صرف ایک دوسرے سے جھڑپ ہوئی بلکہ وہ لوٹ مار اور آتشزنی میں بھی ملوث رہے۔

اس کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا اور دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا۔ ضلع میں دفعہ 144کے تحت امتناعی احکامات اور 6علاقوںمیں کرفیو نافذ ہے۔ کمشنر پولیس سہارنپور تنویر ظفرعلی نے بتایا کہ آج حالات مجموعی طور پر پُرامن رہے۔ چیف منسٹراترپردیش اکھلیش یادو نے اس واقعہ کے سلسلہ میں پہلے ہی رپورٹ طلب کی ہے۔ اس دوران تشدد کے واقعہ پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کو مورد الزام قرار دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کانگریس نے یو پی حکومت پر انتظامی کوتاہی کا الزام عائد کیا جب کہ بی جے پی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی ووٹ بینک سیاست میں ملوث ہے۔ سماج وادی پارٹی نے ان الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں امن میں رخنہ اندازی کی کوششیں کی جارہی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ ریاست میں فرقہ پرستی اور غیرسماجی عناصر کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

سماج وادی پارٹی لیڈر راجندر چودھری نے کہا کہ اگر اپوزیشن اس مسئلہ پر سیاست کی کوشش کرے گی تو ایسی صورت میںقانون اپنا کام کرے گا۔ کانگریس لیڈر ریتا بہوگنا جوشی نے مقامی انتظامیہ کی انتظامی کوتاہی کو اس واقعہ کیلئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب کسی مسئلہ پر عدالتی فیصلہ ہوچکا ہے اور ایک فریق نے پولیس سے مدد بھی طلب کی تب عہدیداروں کی ایک ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ دونوں فریقین کو بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی کرے تاکہ عدالتی حکم پر عمل ہوسکے۔ بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین نے کہا کہ اترپردیش کی حکومت ریاست میں انتظامیہ چلانے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ حکمراں جماعت خود یہ چاہتی ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو تاکہ وہ ووٹ بینک کی سیاست چلاسکے۔ آر جے ڈی جے منوج جھا نے کہا کہ جب سے بی جے پی مرکز میں اقتدار پر آئی اُس وقت سے ایسے واقعات بڑھ گئے ہیں۔