سہارنپور ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) تشدد زدہ ضلع سہارنپور میں کرفیو میں 6 گھنٹے کی نرمی دی گئی۔ یہاں پر ایک امن جلوس بھی نکالا گیا جس میں مختلف فرقوں کے عوام نے شرکت کی۔ کرفیو میں 10 بجے دن سے 4 بجے شام تک نرمی دی گئی تھی۔ اس کے باوجود دکانداروں نے اپنی دکانیں نہیں کھولیں۔ تاجروں کے بموجب انہیں کرفیو کی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔ چنانچہ انہوں نے بطور احتجاج آج کاروبار بند رکھے۔ دریں اثناء مجلس بلدیہ کے زیراہتمام ایک امن جلوس نکالا گیا جس میں ہر مذہب کے پیروؤں نے شرکت کی اور اتحاد و قوت کے بارے میں تقریریں کیں۔ ضلع مجسٹریٹ، ایس پی اور دیگر انتظامیہ کے عہدیدار اس موقع پر موجود تھے۔ ضلع مجسٹریٹ سندھیا تیواری نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں پر یقین نہ کریں۔ کرفیو میں نرمی کے دوران بینک اور کارخانے کھول دیئے گئے تھے۔ پولیس کی زبردست جمعیت پورے شہر میں تعینات کی گئی تھی اور حفاظتی انتظامات میں شدت پیدا کردی گئی تھی۔ 6 افراد بشمول کلیدی سازشی کل فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلہ میں گرفتار کئے گئے تھے۔ سابق کونسلر محرم علی پپو، محمد ارشاد، دانش، محمد عابد، محمد شاہد
اور حاجی محمد عرفان گرفتار شدگان میں شامل ہیں۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس راجیش کمار پانڈے نے کہا کہ دو فرقوں کے درمیان اراضی کے تنازعہ پر جھڑپوں کی وجہ سے ہفتہ کے دن سے کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ اس فساد میں 3 افراد ہلاک، 34 زخمی، 165 دکانیں اور ٹھیلہ بنڈیاں اور 42 کاریں نذرآتش کردی گئیں۔ اس دوران اتر پردیش حکومت نے 26 جولائی کو سہارنپور میں پرتشدد جھڑپوں کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کی ہے ۔ ان جھڑپوں میں تین افراد ہلاک ور 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے ۔ پی ڈبلیو ڈی وزیر شیو پال یادو کی زیر قیادت کمیٹی سہارنپور کا دورہ کرے گی اور تمام پہلوووں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ چیف منسٹر اکھیلیش یادو کو پیش کرے گی ۔ سماجوادی پارٹی ترجمان راجندر چودھری نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے فرقہ وارانہ جھڑپوں کے تعلق سے حالیہ امریکی رپورٹ پر بھی تنقید کی اور اسے بین الاقوامی میڈیا میں اتر پردیش حکومت کو بد نام کرنے کی سازش قرار دیا ۔
بریلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی، سوشیل نیٹ ورک پر شر انگیزی
بریلی۔/31جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) یو پی کے شہر بریلی کے پرانے شہر میں آج اسوقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب سوشیل نیٹ ورکنگ سائٹ پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے بعض قابل اعتراض مواد کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ دو نوجوانوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے برہم عوام نے سنگباری کی اور آتشزنی کی کوشش کی۔ یہ دونوں نوجوان میرا کی پیٹ علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر سوشیل نیٹ ورکنگ سائیٹ پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا مواد پوسٹ کیا تھا، اس کے بعد 28جولائی کو بارہ دری پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی تھی۔ ان نوجوانوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک طبقہ کے افراد کل رات لال بتی کراسنگ پر جمع ہوئے اور احتجاج شروع کیا۔ احتجاجیوں نے ایک ملزم کے مکان پر بھی حملہ کیا اور سنگباری کرتے ہوئے آتشزنی کی۔ذرائع نے کہا کہ اس احتجاج کے دوران دو طبقوں کے افراد جمع ہوگئے اور روبرو ہوکر احتجاج شروع کیا اور آپس میں سنگباری کرنے لگے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سنجے کمار نے کہا کہ احتجاجیوں نے لب سڑک فروٹ کے دکانات کو آگ لگانے کی کوشش کی اور تین چار مقامات پر گڑبڑ مچائی۔اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس جے رویندر گور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ بھاری جمعیت کے ساتھ مقام پر پہنچ گئے اور صورتحال کو قابو میں کرلیا۔