سکھ فسادات کے خاطیوں کو سزا دی جاتی تو گجرات ، دادری واقعات رونما نہ ہوتے

1984 ء فسادات کے 31 سال بعد بھی خاطی آزاد ، عدم رواداری اور نفرت پھیلانے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں : اروند کجریوال
نئی دہلی ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے آج کہا کہ اگر 1984 ء کے سکھ فرقہ وارانہ فسادات کے بعد خاطیوں کو سزاء دی جاتی تو گجرات اور دادری جیسے واقعات رونما نہیں ہوتے اس طرح کی عدم رواداری یوں نہ ملک بھر میں پھیلتی ۔ چیف منسٹر نے اپنے ڈپٹی چیف منسٹر نتیش سیشوڈیا کے ہمراہ سکھ فسادات کی 31 ویں برسی کے موقع پر نیکولین کو خراج پیش کرتے ہوئے تشدد میں ہلاک 1300 افراد کے ارکان خاندان کو فی کس 5 لاکھ روپئے کے معاوضہ چیکس کی تقسیم عمل میں لائی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر 1984 ء کے سکھ فسادات میں ملوث پائے گئے ۔ خاطیوں کو 31 سال کے دوران سزا دی جاتی تو گجرات اور دادری جیسے واقعات رونما نہیں ہوتے اور کوئی بھی مذہب کی بنیاد پر عوام کے اندر نفرت پھیلانے کی ہمت نہیں کرتا اور اس طرح کی عدم رواداری کا ماحول ملک بھر میں نہیں پھیلتا ۔ اروند کجریوال نے مغربی دہلی کے تلک وہار میں چیکس تقسیم کرنے کے بعد کہا کہ اس طرح کی عدم رواداری نے بھی سماج میں نفرت کے ماحول کو پھیلایا ہے کیوں کہ جن لوگوں نے عدم رواداری کا رویہ اختیار کیا وہی لوگ آج اقتدار پر ہیں ۔ حکومت ان لوگوں کی پشت پناہی کررہی ہے اور ان کا تحفظ بھی ہورہا ہے ۔ اس لئے خاطیوں کو کھلی چھوٹ مل چکی ہے ۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مرکز نے فسادات کی تحقیقات کرنے کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دیا ۔ کیوں کہ اس کو خوف تھا کہ جب ان کی حکومت بن جائے گی تو خاطی کو بخشا نہیں جائے گا ۔ کجریوال نے یہ بھی کہا کہ وہ ایس آئی ٹی کی تشکیل کے لئے مرکز اپنے حقوق کے اندر قدم اٹھاسکتا ہے تو وہ اس کا قانونی جائزہ لیں گے ۔ ان 31 برس میں تقریباً پارٹیوں نے دہلی میں حکومت بنائی ۔ اس کے ساتھ ساتھ بی جے پی اور کانگریس نے بھی مرکز میں اقتدار بنایا ۔ این ڈی اے اور کانگریس کی حکومتوں میں بھی خاطی بچ نکل گئے ۔ سکھوں کو انصاف فراہم کیا جانا چاہئیے تھا لیکن اگر حکومت ہی انصاف کا گلا گھونٹ دے تو انصاف کو یقینی کون بنائے گا ۔ کجریوال نے کہا کہ ہم نے اپنی 49 روزہ حکومت میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا جو 30 سال کے دوران تشکیل نہیں پائی تھی لیکن ہم نے حکومت سے استعفی دیا تو اس ایس آئی ٹی کو منسوخ کردیا گیا ۔ تاہم میں نے جب /14 فبروری کو دوبارہ حکومت بنائی تو اس سے ایک دن قبل ہی مرکزی حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دیا ۔ کیوں کہ اس کو خوف تھا کہ جب اروند کجریوال کی حکومت ہوگی تو تمام خاطیوں پر مقدمہ چلایا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم رواداری بڑھتے جارہی ہے اور اب اس حد تک پہونچ گئی ہے کہ صدرجمہوریہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔