نئی دہلی۔ یکم ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج ایک نگرانکار کمیٹی جو دو سابق ججس پر مشتمل ہے، قائم کی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) 1984ء کے سکھ دشمن فسادات کے 199 مقدمات بند کرنے کا کوئی جواز تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ نگرانکار کمیٹی اس کے دو سابق ججس جسٹس جے ایم پنچال اور جسٹس کے ایس پی رادھا کرشنن پر مشتمل ہے جو 5 ستمبر سے اپنا کام شروع کردے گی اور اندرون تین ماہ اپنی رپورٹ پیش کردے گی۔ نگرانکار کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ ایس آئی ٹی کا سکھ دشمن فسادات سے متعلق 199 مقدمات بند کرنے کے فیصلے کا کوئی جواز تھا یا نہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدے پر فائز ہونے سے قبل 16 اگست کو دیپک مشرا کی زیر صدارت ایک بنچ نے اس سلسلہ میں حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس بنچ نے جسٹس امیتائو رائے اور جسٹس اے ایم خانولکر بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کا خصوصی تذکرہ کیا گیا تھا۔ یہ کمیٹی ایس آئی ٹی کے 42 دیگر فسادات سے متعلق مقدمات بند کرنے کے فیصلوں کے جواز کا جائزہ لے رہی تھی۔ نگرانکار کمیٹی نے درخواست کی تھی کہ اندرون تین ماہ رپورٹ پیش کی جائے۔ نگرانکار کمیٹی کو ضروری مدد دینے کی حکومت ہند سے درخواست کی گئی تھی اور حکومت ہند نے اس کا تیقن بھی دیا تھا۔ نگرانکار کمیٹی کی کارکردگی کا آغاز 5 ستمبر 2017ء سے ہونے والا تھا۔ مذکورہ کمیٹی کے ارکان کو قانون کے مطابق تمام مالی فوائد حاصل ہونے والے تھے۔ بنچ نے یہ معاملہ 6 ڈسمبر کو سماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ہدایت دی تھی کہ 199 مقدمات سے متعلق ریکارڈس جو ایک سربمہر لفافہ میں بند کئے گئے تھے، نگرانکار کمیٹی کے اجلاس پر پیش کئے جائیں۔ سابقہ سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ 199 مقدمات کا نگرانکار کمیٹی جائزہ لے گی جو سپریم کورٹ کے دو سابق ججس پر مشتمل ہوگی۔ تاہم سپریم کورٹ نے ججس کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا تھا۔ 24 مارچ کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے 199 سکھ دشمن فسادات سے متعلق ایس آئی ٹی کے فائلس طلب کئے تھے جنہیں وزارت داخلہ نے ترتیب دیا تھا اور ایس آئی ٹی نے یہ مقدمات بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 1984ء کے سکھ دشمن فسادات اس دور کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹ پڑے تھے اور صرف دہلی میں 2733 افراد کا قتل ہوا تھا۔ ایس آئی ٹی کے سربراہ 1986ء بیچ کے آئی پی ایس عہدیدار پرمود آستھانا اور ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ و سیشن جج راکیش کپور کے علاوہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دہلی پولیس کمار گیانیش کمیٹی کے ارکان کی حیثیت سے ایس آئی ٹی میں شامل تھے۔
دیوی کی مورتی، زیورات، قیمتی اشیاء کا مندر سے سرقہ
منگلورو۔یکم ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) دیوی مرکٹا درگا پرمیشوری مندر ضلع دکشن کناڈا میں سارق زبردست داخل ہوگئے اور انہوں نے دیوی کی موتی، زیورات اور قیمتی اشیاء جملہ مالیت 10 لاکھ روپئے کا سرقہ کرلیا۔ سارقین نے سبرامنیا مندر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا اور اس کے بعد دیوی کی قدیم مورتی اور زیورات کا سرقہ کرلیا۔ ایک تخمینے کے بموجب تمام اشیاء کی مالیت تقریباً 10 لاکھ روپئے ہے۔ پولیس کی ٹیم نے مندر کا دورہ کیا اور تحقیقات جاری ہیں۔