کرایہ پر دیئے جانے کی حقیقت سے اکثریت ناواقف، دن میں کم از کم چند گھنٹے کھولنے کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 14 جولائی (سیاست نیوز) حیدرآباد کی تاریخ کے ساتھ اس کے جڑواں شہر سکندرآباد کو بھی کئی اعتبار سے اہمیت حاصل ہے اور اس کے چند اہم مقامات میں سکندرآباد کلاک ٹاور بھی شامل ہے لیکن اس باغ میں عوام داخلے کیلئے گذشتہ 6 برس سے منتظر ہیں۔ ویسے تو سکندرآباد میں کئی پارک عوام کیلئے ہنوز بند ہیں جن میں یہ کلاک ٹاور کا پارک بھی سرفہرست ہے۔ جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کے بموجب اس کلاک ٹاور کے گارڈن میں عوام کے داخلوں کو حفاظتی اقدامات کے تحت بند کردیا گیا ہے۔ تکنیکی اعتبار سے یہ گارڈن عوامی آمد و رفت کیلئے ہی رکھا گیا ہے لیکن 2007ء میں لبنی پارک اور گوکل چاٹ بم دھماکوں کے بعد صیانتی اقدامات کے تحت اس گارڈن کو بند کردیا گیا ہے حالانکہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے اس پارک کو کرائے پر بھی دیا جاتا ہے جس کی قیمت تقریباً 2000 روپئے ہوتی ہے لیکن اس حقیقت سے بہت کم لوگ واقف ہیں اور یہی وجہ ہے تاحال صرف 2 تنظیموں نے اس پارک کو کرائے پر حاصل کیا ہے۔ حفاظتی اقدامات کے علاوہ اس پارک کو عوام کے لئے بند کرنے کی ایک اہم وجہ اس پارک کی نگہداشت بھی ہے کیونکہ عوام اس پارک کی خوبصورتی کو برقرار نہیں رکھتے۔ غیرسماجی مصروفیات کے علاوہ پھولوں کو توڑنا، گھاس کو خراب کرنا، کھانے پینے کی اشیاء کے کچرے کو ویسے ہی پارک میں چھوڑ دینا بھی پارک کو عوام کیلئے بند کرنے کے عوامل میں شامل ہے۔ عوام کے خیالات جاننے کیلئے کئے گئے ایک سروے میں اکثریت کی یہ خواہش ہیکہ پارک کو عوام کیلئے کھول دینا چاہئے کیونکہ سیکوریٹی کا مسئلہ اپنی جگہ ہے تاہم چند لاپرواہ افراد کی وجہ سے ذمہ دار شہریوں کو اس پارک کے استعمال سے دور نہیں رکھا جاسکتا۔ علاوہ ازیں چند ایک کی رائے ہیکہ پارک کو کم از کم دن میں چند گھنٹوں کیلئے ہی کھول دینا چاہئے۔