اسمبلی میں مباحث، 500 کروڑ کا خرچ، موجودہ عمارتیں ناقابل استعمال: کے سی آر۔بی جے پی کا واک آؤٹ
حیدرآباد ۔ یکم نومبر ۔ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے واضح کردیا کہ سکندرآباد کے بائسن پولو اور جمخانہ گراؤنڈ پر اسمبلی اور سکریٹریٹ کی عالیشان عمارتیں تعمیر کی جائیں گی ۔ حکومت اس معاملہ میں کسی مخالفت کی پرواہ کئے بغیر اپنے منصوبہ پر بہرحال عمل کرے گی۔ کے سی آر نے کہا کہ سکندرآباد میں نئے سکریٹریٹ اور اسمبلی کامپلکس کی تعمیر کی تجویز سے دستبرداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور حکومت اس منصوبہ پر عمل کر کے دکھائے گی۔ ریاستی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران آج نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے مسئلہ پر گرما گرم مباحث ہوئے۔ بی جے پی ارکان نے اس تجویز کی سختی سے مخالفت کی اور تعمیر سے متعلق حکومت کے ہٹ دھرمی کے رویہ کے خلاف بطور احتجاج ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ چیف منسٹر نے منصوبہ کا بھرپور دفاع کیا اور کہا کہ کسی بھی ریاست کیلئے سکریٹریٹ اور اسمبلی کی عمارتیں اس کی شان اور وقار میں اضافہ کا ذریعہ ہوتی ہے لیکن ملک کی تمام ریاستوں میں تلنگانہ کا سکریٹریٹ انتہائی ابتر حالت میں ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت سے قطعی منظوری حاصل ہوتے ہی وزیراعظم نریندر مودی سے کامپلکس کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی، کونسل، سکریٹریٹ اور تمام محکمہ جات کے دفاتر ایک ہی کامپلکس میں ہوں گے اس کیلئے بہترین منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت تعمیر پر 500 کروڑ روپئے تک خرچ کرسکتی ہے اور یہ ریاست کیلئے ضروری ہے۔ چیف منسٹر نے موجودہ اسمبلی اور سکریٹریٹ میں کئی نقائص کا ذکر کیا اور کہا کہ بنیادی سہولتوں سے محروم یہ عمارتیں دیگر عوامی ضرورتوں کیلئے استعمال کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض بیرونی مہمانوں نے انہیں موجودہ سکریٹریٹ کی زبوں حالی کی جانب توجہ دلائی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی سے جب انہوں نے نئے سکریٹریٹ اور اسمبلی کی تعمیر کے منصوبہ سے واقف کرایا تو وزیراعظم نے نہ صرف تائید کی بلکہ نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے مثال پیش کی کہ گجرات میں احمد آباد کے بجائے گاندھی نگر میں سکریٹریٹ تعمیر کیا گیا ہے جو مقامی ضرورتوں کے عین مطابق ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سکریٹریٹ کی کوئی بھی عمارت بلدیہ کی منظوری سے تعمیر نہیں کی گئی اور نہ ہی ان میں فائر سیفٹی کا کوئی نظم ہے ۔ چیف منسٹر کا بلاک انتہائی ابتر حالت میں ہے ۔ کسی حادثہ کی صورت میں سکریٹریٹ میں فائرانجن کی نقل و حرکت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ سابق میں سکریٹریٹ میں آتشزدگی کے واقعات پیش آئے جس میں کئی قیمتی فائلوں کا نقصان ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سکریٹریٹ میں فائلوں کے تحفظ کا کوئی نظم نہیں ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ موجودہ اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں پارکنگ کا مناسب نظم نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ اسمبلی ، کونسل ، سکریٹریٹ اور سرکاری دفاتر کیلئے 500 کروڑ تک کا خرچ آسکتا ہے ۔ تاہم نئے سکریٹریٹ کی تعمیر پر 180 کروڑ روپئے سے زائد خرچ نہیں ہوں گے۔