بیجنگ ۔ 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سکم سیکٹر میں اس وقت ہند و چین کے درمیان جو تنازعہ پیدا ہوا ہے اس نے اب چین کو سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے جیسا کہ چینی ماہرین کے بیاات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر ہندوستان نے اس تنازعہ میں من مانی کی اور چین کی بات نہیں مانی تو چین کے پاس فوجی کارروائی کے سوائے کوئی اور متبادل نہیں ہوگا۔ یاد رہیکہ ڈوکلام علاقہ میں دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ تیسرے ہفتہ میں داخل ہوگیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی تنازعہ کا طویل ترین عرصہ ہے۔ چین کا سرکاری میڈیا اور تھنک ٹینک اب یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر چین اور ہندوستان کے تنازعہ سے مناسب طریقہ سے نہیں نمٹا گیا تو جنگ کے امکانات ہیں۔ چین بھی 1962 کی جن سے سبق لیتے ہوئے اس تنازعہ کو پرامن طور پر حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن ہندوستان کو بھی اسی بردباری اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے جو اس وقت چین کررہاہے۔ شنگھائی اکیڈیمی آف سوشیل سائنسیس ایک ریسرچ فیلو ہوژیانگ نے گلوبل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اگر ہٹ دھرمی کا موقف اپنائے گا تو چین کے پاس فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی اور متبادل نہ ہوگا۔ ہو نے کہا کہ ہندوستان چین کو اس لئے مشتعل کررہا ہے تاکہ وہ امریکہ کو یہ باور کرواسکے کہ وہ (ہندوستان) چین سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن صدر امریکہ ٹرمپ اپنے پیشرو بارک اوباما کی طرح نہیں ہیں۔ اوباما ہندوستان کو اپنا حلیف اور دوست اس لئے مانتے تھے کہ دونوں ممالک کیاقداریکساں تھیں تاہم ٹرمپ ہندوستان کو ایسا نہیں سمجھتے۔ ان کا خیال ہیکہ ہندوستان چین کو کنٹرول کرنے میں ابھی کمزور ہے۔