سکریٹری اقلیتی بہبود دانا کشور کی چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ پر برہمی

جائزہ اجلاس میں تفصیلات کے بغیر شرکت ، 3 عہدیداروں پر تادیبی کارروائی
حیدرآباد۔/27جنوری، ( سیاست نیوز) سکریٹری اقلیتی بہبود ایم دانا کشور کی جانب سے بجٹ کی تیاری کے سلسلہ میں طلب کردہ اجلاس وقف بورڈ عہدیداروں کیلئے وبال جان بن گیا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے جائزہ اجلاس میں جس طرح وقف بورڈ کے عہدیدار اوقافی جائیدادوں کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہے اسی طرح آج بھی وقف بورڈ کے عہدیدار مطلقہ خواتین کو گذارہ خرچ کی اسکیم کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے اسکیم سے متعلق جو سوالات کئے اُن کا تشفی بخش جواب اور تفصیلات عہدیداروں کے پاس موجود نہیں تھی ۔ اس صورتحال سے برہم سکریٹری نے چیف ایکزیکیٹو آفیسر، اکاؤنٹس آفیسر اور سیکشن آفیسر کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ اجلاس میں اکاؤنٹس آفیسر کی عدم موجودگی پر بھی سکریٹری نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ بجٹ 2018-19 کی تیاری کیلئے جائزہ اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ دانا کشور نے وقف بورڈ کے بارے میں بجٹ کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ انہیں مطلقہ خواتین کو امداد سے متعلق اسکیم سے متعلق تفصیلات چاہیئے کیونکہ یہ ایک ہی اسکیم ایسی ہے جو وقف بورڈ میں بہتر دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے مطلقہ خواتین کو دی جانے والی ماہانہ امداد، استفادہ کنندگان کی تعداد اور بجٹ کی منظوری اور خرچ سے متعلق سوالات کئے۔ بتایا جاتاہے کہ کسی بھی سوال پر عہدیداروں کا جواب تشفی بخش نہیں تھا اور وہ ہر معاملہ میں لاعلمی کا اظہار کررہے تھے۔ اس صورتحال پر سکریٹری اقلیتی بہبود برہم ہوگئے اور کہا کہ تفصیلات کے بغیر کس طرح اجلاس میں شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے منان فاروقی سے استفسار کیا کہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر ہوتے ہوئے وہ کس طرح اسکیم سے لاعلم رہ سکتے ہیں۔ انہیں بتایا گیا کہ اکاؤنٹس آفیسر تفصیلات جانتے ہیں جو اجلاس میں شریک نہیں ہیں۔ انہوں نے اکاؤنٹس آفیسر محمد منصور کی عدم شرکت کی وجوہات دریافت کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جائزہ اجلاس کی اطلاع کے باوجود غیر حاضری پر تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے ماتحت عہدیداروں سے کہا کہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر منان فاروقی سمیت اکاؤنٹس آفیسر محمد منصور اور سیکشن آفیسر عقیل کے خلاف تادیبی کارروائی کی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے مذکورہ اسکیم کی تفصیلات اندرون 24 گھنٹے روانہ کرنے کی ہدایت دی۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں پر برہمی کا اثر اجلاس پر پڑا اور اجلاس کے اختتام تک دانا کشور کا موڈ ٹھیک نہیں رہا۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر کی جانب سے طلب کردہ جائزہ اجلاس میں بھی وقف بورڈ کے عہدیداروں نے اسی طرح کا رویہ اختیار کیا تھا جس پر برہم ہوکر چیف منسٹر نے وقف بورڈ کا دفتر مہر بند کرنے کی نہ صرف ہدایت دی بلکہ ایک گھنٹہ میں دفتر مہربند کردیا گیا۔ اب جبکہ مہر بندی جزوی طور پر ختم ہوئی ہے وقف بورڈ کے عہدیداروں نے کوئی سبق نہیں سیکھاہے اور نہ ہی ان کے رویہ میں تبدیلی آئی ہے۔ بورڈ کے عہدیدار اگر اپنے ادارہ کی اسکیمات کی تفصیلات سے لاعلم رہیں تو پھر کون واقف رہے گا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرنے کے بعد سے جب کبھی دانا کشور کے پاس جائزہ اجلاس منعقد ہوا وہ وقف بورڈ کی کارکردگی سے مطمئن نظر نہیں آئے۔