سکریٹریٹ ملازمین کی تقسیم کا مسئلہ تنازعہ کی شکل اختیار کرگیا

حکومت کے فیصلے سے تلنگانہ ملازمین مطمئن نہیں۔ تلنگانہ میں صرف تلنگانہ والوں کو موقع دینے پر زور

حیدرآباد۔/20مئی، ( سیاست نیوز) ریاست کی تقسیم کے پیش نظر سکریٹریٹ کے ملازمین کی تقسیم کا مسئلہ تنازعہ کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ حکومت نے سکریٹریٹ کے ملازمین کی تقسیم کے سلسلہ میں فیصلہ کرلیا تاہم تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ملازمین اس فیصلہ سے مطمئن نہیں۔ حکومت کے فیصلہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے تلنگانہ کے ملازمین نے آج احتجاج منظم کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ تلنگانہ میں صرف تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو ہی موقع دیا جانا چاہیئے جبکہ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والوں کو تلنگانہ میں خدمات انجام دینے کا آپشن فراہم کرنا ان کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہوگا۔ تلنگانہ ملازمین نے کہا کہ حکومت نے سکریٹریٹ ملازمین کی تقسیم کے سلسلہ میں جو احکامات جاری کئے ہیں ان میں کئی خامیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمل نادھن کمیٹی کی جانب سے ملازمین کی تقسیم کے سلسلہ میں رہنمایانہ خطوط کی اجرائی سے قبل ہی ملازمین کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ ملازمین نے بتایا کہ تلنگانہ سکریٹریٹ کیلئے الاٹ کردہ 805ملازمین میں سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تعداد 300تا400ہے جو جعلی سرٹیفکیٹس پیش کرتے ہوئے تلنگانہ میں برقرار رہنا چاہتے ہیں۔ تلنگانہ ملازمین کی اسوسی ایشن نے سیما آندھرا کے ان ملازمین کے خلاف فوجداری کارروائی کا مطالبہ کیا

جو جعلی سرٹیفکیٹس کے ذریعہ حکومت کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے تلنگانہ تحریک کے دوران احتجاجیوں کے خلاف مقدمات درج کرنے اور لاٹھی چارج کے ذمہ دار پولیس عہدیداروں کو تلنگانہ میں برقرار رکھنے کا الزام عائد کیا۔ تلنگانہ ملازمین نے اس سلسلہ میں صدر ٹی آر ایس چندر شیکھر راؤ سے نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سیما آندھرا کے پولیس ملازمین کو متعلقہ ریاست میں منتقل کیا جائے۔ حکومت کی جانب سے ملازمین کی دونوں ریاستوں میں تقسیم کے سلسلہ میں جو احکامات جاری کئے گئے اسکے مطابق سکریٹریٹ کے جملہ 1865 ملازمین میں 1060 آندھرا پردیش اور 805 تلنگانہ سکریٹریٹ کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ ٹی آر ایس نے بھی سیما آندھرا ملازمین کو تلنگانہ میں تعینات کئے جانے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ تلنگانہ این جی اوز اور گزیٹیڈ آفیسرس اسوسی ایشن کے علاوہ سکریٹریٹ کے تلنگانہ ملازمین کی تنظیموں نے اس سلسلہ میں متوقع چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ سے مشترکہ نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ گورنر سے ملاقات کے دوران چندر شیکھر راؤ نے پہلے ہی اس مسئلہ پر اپنی تشویش سے گورنر کو واقف کرایا۔