سپریم کورٹ کے تین نئے ججوں کی حلف برداری

چیف جسٹس کے کورٹ روم میں تقریب، جسٹس جوزف کے تقرر کے ساتھ تعطل ختم

نئی دہلی۔ 7 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مرکز کی طرف سے جاری سیناریٹی احکام کے مطابق جسٹس اندرابینرجی، ونیت سرن اور کے ایم جوزف کو آج سپریم کورٹ کے ججوں کی حیثیت سے حلف دلایا گیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا کے اجلاس پر آج 10:30 بجے دن حلف برداری تقریب شروع ہوئی، جس میں جسٹس بینرجی سب سے پہلے حلف اٹھایا جن کے بعد جسٹس سرن اور جسٹس جوزف کو حلف دلایا گیا۔ تین ججوں کے تقرر کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ میں ججوں کی مجموعی منظورہ تعداد 31 کے منجملہ 25 تک پہنچ گئی ہے اور ہنوز 6 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ جسٹس جوزف نے اپنے تقرر میں مرکز کی طرف سے سیناریٹی کو گھٹائے جانے کے تنازعہ کے درمیان حلف لیا۔ تاہم مرکز نے گذشتہ روز کہا کہ یہ عمل خالصتاً ہائیکورٹ سیناریٹی لسٹ کے آزمودہ اصول پر مبنی ہے۔ مرکز نے گذشتہ ہفتہ تین ججوں کی ترقی کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں جسٹس جوزف کی سیناریٹی تیسرے مقام پر تھی۔ ججس نے جن میں جسٹس ایم بی لوکور، جسٹس کوریئن جوزف اور جسٹس اے کے سکری پر مشتمل کالجیم کے ارکان بھی شامل تھے، گذشتہ روز چیف جسٹس دیپک مصرا سے ملاقات کرتے ہوئے جسٹس جوزف سے متعلق سیناریٹی کے مسئلہ پر اپنی تشویش سے واقف کروایا تھا۔ عدالت کے ذرائع نے کہا تھا کہ اس مرحلہ پر کچھ نہیں کہا جاسکتا اور حلف برداری کے بعد ہی ججوں کی طرف سے ظاہر کردہ تشویش پر تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا نے جو کالجیم کی قیادت بھی کررہے ہیں، ججوں کو تیقن دیا کہ وہ اس مسئلہ پر جسٹس رنجن گوگوئی سے تبادلہ خیال کریں گے جو ان (جسٹس مصرا) کے بعد عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج ہیں اور فی الحال رخصت پر ہیں۔ مرکز نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ان (نو تقرر شدہ) تین ججوں کے منجملہ کوئی بھی چیف جسٹس نہیں بن سکتا کیونکہ ان سے سینئر دیگر نئے ججس موجود ہیں اور چیف جسٹس کے عہدہ پر ان کے فائز ہونے سے قبل ہی وہ وظیفہ پر سبکدوش ہوجائیں گے۔ روایت کے مطابق اعلامیہ میں صراحت کردہ ناموں کی فہرست کی بنیاد پر ججوں کی سیناریٹی کا تعین ہوتا ہے۔ جسٹس جوزف کے تقرر کے بعد حکومت اور عدلیہ کے درمیان جاری تنازعہ ختم ہوگیا ہے۔