سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی ‘بی جے پی کو سبکی : کانگریس

ایڈورپا کے پاس اکثریت ثابت کرنے درکار تعداد نہیں ہے ۔ ابھیشیک مانو سنگھوی کا بیان
نئی دہلی 18 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) کرناٹک اسمبلی میں اکریت ثابت کرنے کیلئے بی جے پی کو صرف کل شام 4 بجے تک مہلت دینے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کانگریس نے آج کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے بی جے پی کو سبکی ہوئی ہے کیونکہ اس کے پاس ایوان میں اکثریت ثابت کرنے درکار عددی طاقت موجود نہیںہے ۔ پارٹی نے بی جے پی رکن اسمبلی کو کل اعتماد کا ووٹ لینے کے وقت کیلئے پروٹیم اسپیکر بنائے جانے کی بھی مخالفت کی ہے ۔ یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ابھیشیک مانو سنگھوی نے یہ واضح کیا کہ کسی بھی پارٹی کے سینئر ترین رکن اسمبلی کو پروٹیم ( کارگذار ) اسپیکر مقرر کیا جاتا ہے اور یہی روایت رہی ہے ۔ کانگریس کے بموجب اس کے آٹھ مرتبہ کے رکن اسمبلی آر وی دیشپانڈے اسمبلی میں سب سے سینئر رکن ہیں۔ سنگھوی نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا ایک تاریخی عبوری فیصلہ ہے ۔ یہ اس لئے تاریخی ہے کیونکہ اس کے نتیجہ میں راست طور پر ایک گورنر کے اختیارات اور فیصلے کو چیلنج کیاجا رہا ہے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ بی جے پی نے کانگریس پر ریاست میں اقتدار کے حصول ناکامی پر سبکی اور خفت کا شکار ہونے کا الزام عائد کیا ہے سنگھوی نے کہا کہ یہ در اصل خود بی جے پی کیلئے سبکی اور خفت کی صورتحال ہے کیونکہ اسے شکست کا سامنا ہے ۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہی وجہ تھی کہ بی ایس ایڈورپا کے وکیل مکل روہتگی نے سپریم کورٹ کی جانب سے کل اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دینے کے بعد اس کیلئے مزید وقت طلب کیا تھا ۔ یہی ایک واضح اشارہ ہے کہ بی جے پی کو شکست کا سامنا ہے ۔ اگر واقعی اس کے پاس اکثریت ہوتی تو پھر ایوان میں ثابت کرنے کیلئے پیر تک کا وقت طلب نہیں کیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی پریشانی کی ایک اور مثال یہ ہے کہ ایڈوکیٹ جنرل کے کے وینو گوپال نے حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے عدالت سے خواہش کی تھی کہ ایوان میں اکثریت ثابت کرتے ہوئے خفیہ رائے دہی کروائی جائے ۔ عدالت نے تاہم اس کو بھی منظور نہیں کیا ۔ سنگھوی نے کہا کہ جہاں کہیں اعتماد کا ووٹ لینے اور ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کی بات آئی ہے کہیں بھی خفیہ رائے دہی نہیں ہوسکی ہے ۔ قبل ازیں کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دستور کے ذریعہ گورنر کرناٹک کی جانب سے کئے گئے غیر دستوری فیصلے کو مسترد کردیا گیا ہے ۔ اس سے دستور کا وقار اور اس پر اعتماد بحال ہوا ہے ۔