تلنگانہ و آندھرا حکومتوں کی جانب سے نامور وکلاء کی خدمات ، ٹی آر ایس کی دوہری پالیسی پر محمد علی شبیر کی تنقید
حیدرآباد۔/27فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں 4فیصد مسلم تحفظات کے مقدمہ کی سماعت 29فبروری کو سپریم کورٹ میں مقرر ہے۔ دونوں ریاستوں کی حکومتوں نے 4فیصد تحفظات کا بھرپور دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں نے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں۔ مقدمہ کی سماعت کے موقع پر وکلاء کی اعانت کیلئے سینئر آئی اے ایس عہدیدار پی ایس کرشنن کو مقرر کیا گیا ہے جو تحفظات کے اُمور میں ماہر ہیں۔ بیک وقت وہ اس مسئلہ پر دونوں ریاستوں کیلئے کام کریں گے۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی حکومتوں نے بی سی اور ایس سی ویلفیر سے متعلق عہدیداروں کی ٹیم کو دہلی میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے جبکہ آندھرا پردیش حکومت نے اپنے لا سکریٹری کو ایک ماہ تک صرف مسلم تحفظات کے مسئلہ پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے 4فیصد مسلم تحفظات کے ساتھ یو پی اے حکومت میں دیئے گئے 4.5فیصد تحفظات کو بھی شامل کرلیا ہے اس کے علاوہ کرناٹک اور تاملناڈو کے تحفظات کو بھی اس مسئلہ کے ساتھ ضم کردیا گیا۔ مرکزی حکومت چونکہ تحفظات کے خلاف ہے لہذا تحفظات کے حامی اندیشوں کا شکار ہیں۔ اسی دوران تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ تلنگانہ کے ایڈوکیٹ جنرل تحفظات کے مقدمہ میں سپریم کورٹ میں مخالفین کے وکیل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کی فراہمی سے مسلسل مخالفت میں وکالت کرنے والے کے رام کرشنا ریڈی کو ٹی آر ایس حکومت نے ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ جنرل مقرر کیا جبکہ وہ سپریم کورٹ میں تحفظات کے خلاف مقدمہ میں بحیثیت وکیل برقرار ہیں۔ انہوں نے آج تک اس مقدمہ سے علحدگی اختیار نہیں کی۔ محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ میں تحفظات کی مخالفت میں مقدمہ دائر کرنے والے رام کرشنا ریڈی کس طرح ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ جنرل کے عہدہ پر فائز رہ سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں تلنگانہ حکومت کو وضاحت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر ایک طرف مسلمانوں کو 12تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کررہے ہیں تو دوسری طرف مخالف تحفظات وکیل کو ایڈوکیٹ جنرل مقرر کرنا حکومت کی دوہری پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ سپریم کورٹ میں تحفظات مقدمہ میں رام کرشنا ریڈی کو پیروی سے دور رکھے۔ محمد علی شبیر 2007 میں وائی ایس آر حکومت کی جانب سے تحفظات کی فراہمی کے وقت وزارت میں شامل تھے اور انہوں نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں مقدمہ کے وقت حکومت کی جانب سے اہم رول ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک تمام مقدمات میں رام کرشنا ریڈی تحفظات کے خلاف رہے۔ لہذا تلنگانہ حکومت کو اپنے موقف کی وضاحت کرنی چاہیئے۔