سپریم کورٹ میں وظیفہ یابوں کی جیت، پنشنرس سماج کا بیان

حیدرآباد۔/4مئی، ( راست ) جناب سید نورالانبیاء حسینی آرگنائزنگ سکریٹری پنشنرس سماج کے بموجب سابق حکومت آندھرا پردیش نے جی او نمبر87 فینانس مورخہ 25-5-1998 کے ذریعہ سرکاری ملازمین کے وظیفہ پر سبکدوشی کے وقت ان کی آخری اصلی تنخواہ کی نصف حصہ کو ان کی بنیادی پنشن قرار دینے کے احکام جاری کئے تھے۔ اس سے قبل جتنے بھی ملازمین وظیفہ پر سبکدوش ہوئے تھے انہیں ان کی دس ماہ کی اصلی تنخواہ کے اوسط پر وظیفہ کا تعین کیا جاتا تھا۔ جس کی وجہ سے وظیفہ میں کمی واقع ہوا کرتی تھی۔ اس لئے پنشنرس سماج نے اے پی ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل میں ایک عرضی 6030/99 داخل کی تھی جس میں جی او نمبر 89 کے فوائد وظیفہ یابوں کو بھی دینے کیلئے گذارش کی تھی جو 25مئی 1998ء سے قبل وظیفہ پر علحدہ ہوئے ہیں۔ چنانچہ ٹریبونل نے 3جنوری2003ء کو پنشنرس سماج کے موافقت میں فیصلہ دے دیا لیکن سابق حکومت نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔ ہائی کورٹ نے بھی ٹریبونل کے فیصلے کو درست قرار دیا جس پرحکومت نے وظیفہ یابوں کو کمزور سمجھ کر سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی۔ اپیل کے جواب میں پنشنرس سماج کے علاوہ بڑی چاوڑی اور سری پورم کالونی کے یونین نے بھی جواب داخل کیا تھا ۔ کافی مرحلوں کے بعد سپریم کورٹ نے 30اپریل 2014 کو حکومت آندھرا پردیش کی دائر کردہ اپیل کو مسترد کردیا۔ اس طرح وظیفہ یابوں کو تینوں عدالتوں میں کامیابی ملی۔