سپریم کورٹ میں تلنگانہ کے خلاف درخواستیں مستردکرنے کا خیرمقدم

حیدرآباد۔/7فبروری، ( سیاست نیوز) سپریم کورٹ کی جانب سے ریاست کی تقسیم کے خلاف دائر کردہ درخواستوں کو مسترد کئے جانے پر تلنگانہ قائدین نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ ٹی آر ایس کے علاوہ پولٹیکل جے اے سی اور دیگر تلنگانہ تنظیموں نے سپریم کورٹ کی جانب سے حکم التواء سے انکار سے متعلق فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ تلنگانہ قائدین اسے علحدہ تلنگانہ ریاست کے قیام کی سمت ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی پیشکشی کو روکنے سے متعلق سیما آندھرا قائدین کی درخواستوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور کوئی حکم التواء بھی جاری نہیں کیا۔ ٹی آر ایس کے سینئر قائد ونود کمار نے سیما آندھرا قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے مخالف تلنگانہ سرگرمیوں سے باز آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا قائدین اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کریں بجائے اس کے کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کی مخالفت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس ان کے علاقے میں ترقی کیلئے حکومت سے فنڈزکی اجرائی کا مطالبہ کرے گی۔ سیما آندھرا قائدین کو چاہیئے کہ وہ ریاست کی تقسیم کی مخالفت کے بجائے عوامی حقوق کیلئے جدوجہد کریں۔

اسی دوران ٹی آر ایس کے ڈپٹی فلور لیڈر ہریش راؤ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے سیما آندھرا قائدین کی آنکھیں کھل جانی چاہیئے۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سیما آندھرا قائدین دستور اور قانون سے عدم واقفیت کے باعث سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں اور ریاست کی تقسیم کو غیردستوری قرار دینا معلومات کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلگودیشم کے قائد چندرا بابو نائیڈو راجیہ سبھا کیلئے ڈاکٹر کے کیشوراؤ کے انتخاب کو برداشت نہیں کرپارہے ہیں۔ انہوں نے نائیڈو کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ راجیہ سبھا انتخابات میں ٹی آر ایس، کانگریس اور وائی ایس آر کانگریس نے مفاہمت کرلی۔ انہوں نے جے پرکاش نارائن کی جانب سے تلگودیشم امیدواروں کو ووٹ دیئے جانے کی مذمت کی۔ ہریش راؤ نے سوال کیا کہ کس مفاہمت کے تحت جے پرکاش نارائن نے تلگودیشم کو ووٹ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2008ء میں چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے حق میں فیصلہ کیا تھا

جس کا مقصد تلنگانہ میں عوامی تائید حاصل کرنا تھا۔ اسی مقصد کے تحت2009میں انہوں نے ٹی آر ایس سے انتخابی مفاہمت کی۔ ہریش راؤ نے کہا کہ مسئلہ تلنگانہ پر چندرا بابو نائیڈو کے غیر واضح موقف کے باعث وہ قومی قائدین میں بھی مذاق کا موضوع بن چکے ہیں۔ غیر واضح موقف کے باعث بی جے پی قائد سشما سوراج نے چندرا بابو نائیڈو کے موقف کے بارے میں استفسار کیا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ این ٹی راما راؤ کو اقتدار سے بیدخل کرنے والے نائیڈو کو کوئی حق نہیں کہ این ٹی آر کی وراثت کا دعویٰ کریں۔ ہریش راؤ نے تلنگانہ کی تشکیل کو ایک سازش قرار دینے پر چندرا بابو نائیڈو سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان ریمارکس کے ذریعہ انہوں نے تلنگانہ عوام اور ان کی تحریک کی توہین کی ہے۔ ہریش راؤ نے کرن کمار ریڈی سے چیف منسٹر کے عہدہ سے فوری مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی مخالفت کرنے والے سیما آندھرا قائدین کی تعداد تقریباً 25ہے ان کی مخالفت کا ریاست کی تقسیم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔