سپریم کورٹ فیصلے پر نظرثانی کیلئے مرکز کی درخواست

عدالت عظمی کا فیصلہ دستور کی دفعہ 21 کے مغائر: حکومت
نئی دہلی ۔2 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) مرکز نے آج سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے درج فہرست طبقات و قبائیل قانون کے تحت فوری اور ازخود گرفتاری کی دفعات کو ترمیم کے ذریعہ قدرے نرم بنائے جانے سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی استدعاء کی ہے ۔ مرکزی حکومت نے اپنی درخواست نظرثانی میں سپریم کورٹ سے کہا کہ 20 مارچ کو معلنہ اس کے فیصلے سے درج فہرست طبقات و قبائیل سے متعلق دستور کی دفعہ 21 کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور درج فہرست طبقات و قبائل ( انسداد مظالم) قانون کی متروکہ دفعات بحال کرنے کی اپیل کی ہے ۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’’گرفتاری کے قانون کے بیجا استعمال کے واقعات کے پیش نظر ، کسی سرکاری ملازم کی صرف اس کا تقرر کرنے والی اتھاریٹی کی اجازت سے اور کسی غیرسرکاری ملازم کی کسی سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کی اجازت سے گرفتاری کی جائے ۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ مزید حراست کیلئے اجازت دینے کیلئے درج شدہ وجوہات کی کی مجسٹریٹ کے ذریعہ تنقیح کروائی جائے ۔ مرکز کی درخواست نظرثانی کی تائید کرتے ہوئے جے ڈی (یو) کے سابق قائد شردیادو نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ دلتوں کے آنسو پوچھنے کی کوشش کرنے کے بجائے ایک آرڈیننس اس موضوع پر جاری کرنا چاہئے ۔ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری سریش بھیا جی جوشی نے کہا کہ سنگھ نے ہمیشہ تعصب اور ہراسانی کی مخالفت کی ہے جو ذات پات کی بنیاد پر ہو لیکن آر ایس ایس کے خلاف زہریلی مہم چلانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔