سِم سوائپ سارقین سے ہوشیار رہنے کی ضرورت

بینک عہدیدار یا موبائیل والیٹ کبھی بھی او ٹی پی نہیں پوچھیں گے
حیدرآباد۔/12 جولائی، ( ایجنسیز ) بغیر نقدی معاملات ( کیش لیس ٹرانزکشن ) کی تیزی سے مقبولیت نے سِم کی اہمیت کو بڑھادیا ہے۔ مجرمین سِم کی تفصیلات انتہائی عیاری و چالاکی سے معصومانہ انداز میں حاصل کرتے ہیں جس کے بعد انتہائی آسانی سے بینک اکاؤنٹ اور موبائیل والیٹ سے رقم اڑالیتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس ’’ اسکام ‘‘ سے واقفیت نہایت ضروری ہے۔ گھمیاجسٹس ناو میں شائع شدہ رپورٹ کے بموجب ان کے فراڈ کرنے کا طریقہ کار پر خصوصیت کے ساتھ توجہ دیں۔ سب سے پہلے وہ آپ کو کال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ موبائیل سرویس پروائیڈر کے ’’ ایکزیکیٹو ‘‘ ہیں یا پھر کوئی دوسرا عہدیدار اپنے آپ کو ظاہر کرتے ہیں جس میں ان کا مقصد20 عددی سِم نمبر معلوم کرنا ہوتا ہے جو کہ ہر ’’ سِم کارڈ ‘‘ کے ساتھ ہوتا ہے۔ جیسے ہی انہیں یہ ’’ سم نمبر ‘‘ حاصل ہوتا ہے وہ آپ سے ہم کو ’’ اتھینٹکٹ ‘‘ کرنے کیلئے عدد ’’1 ‘‘ کو دبانے کیلئے کہیں گے اور آپ سے نہایت ہی اچھے انداز میں آپ کو مطمئن کرتے ہوئے عدد ’’ 1 ‘‘ کو دبانے کیلئے تیار کریں گے جس سے صارفین کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ موبائیل سرویس پروائیڈر خود آپ کو ’’ ایس ایم ایس ‘‘ کرے گا اور توثیق کرے گا کہ آپ کی سِم قابل کارکرد ہوگئی ہے۔ پھر جیسے ہی یہ ( ماڈرن سارقین ) سِم نمبر کے حاصل ہوتے ہی انھیں بینک سے جاری ’’ او ٹی پی ‘‘ اور ’’ موبائیل والیٹس ‘‘ تک ان کی رسائی آسان ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ آسانی سے رقم اُڑا لیتے ہیں اور صارفین ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں اور اگر ان ماڈرن سارقین ؍ مجرمین کو کسی بھی بینک اکاؤنٹ ہولڈر کا ’’ آدھار کارڈ نمبر ‘‘ معلوم ہونے کی صورت میں ان دھوکہ بازوںکا کام انتہائی آسان ہوجاتا ہے۔ اس دھوکہ دہی کی زد میں آنے سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ ( صارفین ) اپنا انتہائی خفیہ ؍ شخصی تفصیلات جیسے سِم نمبر، او ٹی پی وغیرہ کسی کو بھی نہ بتائیں۔ ( ہم آپ کو بتادیں کہ بعض بینک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ او ٹی پی حتیٰ کہ اپنے گھر میں انتہائی قریبی یا جگری کو بھی نہ بتائیں) یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ’’ بینک عہدیدار ‘‘ یا ’’ موبائیل والیٹ کے ملازمین ‘‘ آپ سے ہرگز ہرگز کبھی بھی ’’ او ٹی پی ‘‘ نمبر پوچھیں گے اور اگر کوئی پوچھے بھی تو ہرگز نہ بتائیں۔