سردیوں کے دن تھے، لومڑی اکثر ہرن کے گھر آتی اور ہرن سے لڑ جھگڑ کر یا کسی اور بہانے سے اس کے گھر ہی سے اُسے بھگادیتی اور خود مزے سے ہرن کے گھر میں سوجاتی، ایسا اکثر ہوتا رہتا تھا۔ ایک دن ہرن نے سوچا کہ وہ کیوں نہ لومڑی کو ایسی سزا دلوائے کہ لومڑی بھی یاد رکھے۔
ایک دن جنگل کے دیگر جانوروں کے سامنے ہرن نے لومڑی کی تعریف شروع کردی کہ ’’ لومڑی تو مجھ سے بھی تیز دوڑتی ہے۔‘‘ ’’ ارے کیا کہہ رہے ہو ہرن! تم تو ہم سب جانوروں سے تیز دوڑ سکتے ہو، پھر بھلا لومڑی تمہارا مقابلہ کیسے کر پائے گی؟ ‘‘ جانوروں نے حیرت سے ہرن سے پوچھا۔ ’’ بی لومڑی، تم ہی بتاؤ، کیا میں نے غلط کہا؟ ‘‘ ہرن نے پوچھا۔ ’’ نہیں ہرگز نہیں، میں تم سے تیز دوڑ سکتی ہوں۔‘‘ لومڑی نے جواب دیا۔ ’’ تو پھر ٹھیک ہے، آج رات ہی مقابلہ ہونا چاہئے،پہلے لومڑی دوڑے گی اور دوسرے جنگل تک ہوکر آئے گی۔ پھر ہرن دوڑے گا، دیکھتے ہیں کون کتنے وقت میں دوسرے جنگل سے ہوکر آتا ہے۔‘‘ جانوروں نے ایک ساتھ شور مچاتے ہوئے کہا۔ رات کے وقت مقابلہ شروع ہوا۔ انتہائی سرد رات میں لومڑی دوسرے جنگل تک جانے کیلئے دوڑتی رہی اور اندھیرا ہونے کے باعث کسی دَلدل میں گر کر مرگئی۔ہرن خوب خوش ہورہا تھا کہ لومڑی اس کے بنائے ہوئے جال میں پھنس گئی تھی۔ ہرن سوچنے لگا کہ سچ ہے کہ ’’ سو سنار کی، ایک لوہار کی‘‘ یہ سوچتے ہوئے ہرن اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا اور بے فکر ہوکر سوگیا، اسے اب لومڑی کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔