سوڈان میں فوج اور احتجاجیوں میں تصادم کا اندیشہ

فوجی کونسل کے جواب میں ایک علحدہ عبوری عوامی کونسل کے قیام کا اعلان

خرطوم ۔ 22 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دوشنبہ کو سوڈان کے احتجاجیوں اور ملک کے فوجی حکمرانوں کے درمیان بات چیت کے انقطاع کے بعد یہ اشارے مل رہے ہیں کہ فوج سوڈان کے صدر مقام خرطوم میں ہونے والے مظاہروں کو ختم کرنے کیلئے حرکت میں آسکتی ہے۔ احتجاجی جو خرطوم میں فوج کے ہیڈکوارٹرز پر اکٹھا ہورہے ہیں۔ انہوں نے فوج سے مطالبہ کیا ہیکہ وہ فوری حکومت کے اختیارات غیرفوجی حکمراں کے حوالے کردے۔ فوج نے اس ماہ کے اوائل میں صدر عمر الشبیر کی آمرانہ حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ 4 ماہ سے سوڈان میں عمرالشبیر کی 30 سال سے قائم آمرانہ حکومت کے خلاف احتجاج ہورہا تھا۔ عمرالبشیر کی برخاستگی اور گرفتاری کے بعد ایک فوجی کونسل نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔ اس کونسل نے دوشنبہ کو ایک بیان جاری کیا ہیکہ فوری طور پر سڑکوں کو آمدورفت کیلئے کھول دیا جائے اور خرطوم میں تمام رکاوٹوں اور دھرنوں کو برخاست کردیا جائے تاہم سوڈانیز پروفیشنل اسوسی ایشن جس نے 4 ماہ سے البشیر کی حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا تھا اس نے سڑکوں پر اپنے دھرنے کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس نے یہ بھی اعلان کیا ہیکہ سہ شنبہ کے روز ایک زبردست مارچ کا اہتمام کیا جائے گا اور جمعرات کو ایک زبردست احتجاجی جلوس نکالا جائے گا اور اس جلوس کے دوران احتجاجیوں کا فوج کی کونسل کو چیلنج کرتے ہوئے انہیں ایک علحدہ عبوری کونسل قائم کرنے کا ارادہ ہے۔