خرطوم ( سوڈان) ۔7جون ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر سوڈان عمرالبشیر نے نئی حکومت تشکیل دے دی ۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کی اطلاع کے بموجب انتخابات میں انہوں نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی جس کا اصل دھارے کی اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا اور انتہائی کم رائے دہی کے فیصد کی وجہ سے انتخابات کی اہمیت کم ہوگئی تھی۔ انتخابات کے ایک ماہ بعد عمر البشیر نے نئی حکومت تشکیل دے دی ۔ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو جنگی جرائم کے الزامات کے تحت مطلوب ہیں ۔ انہوں نے گذشتہ کابینہ کو تحلیل کردیا ۔ جب کہ پانچ سالہ معیاد کیلئے گذشتہ منگل کو انہیں حلف دلوایا گیا ۔ انہوں نے وزارت خارجہ کا اہم قلمدان ابراہیم غندور کے حوالے کردیا جو ماضی میں صدر کے ماتحت تھے اور محمد زائد کو وزیر تیل مقرر کردیا ۔ سوڈان کے سرکاری نشریا السوڈان میں کہا گیا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل مصطفی عثمان عبید فوج کے سربراہ کارگذار وزیر دفاع مقرر کئے گئے ہیں ۔ وہ عبدالرحیم محمد حسین کے جانشین ہیں ‘ وہ بھی دارفور کے تنازعہ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں ۔ نئی حکومت 31 کابینی وزراء پر مشتمل ہوگی ۔آج قبل ازیں عمرالبشیر نے ایک جمہوری فرمان جاری کیا ہے ‘ جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سوڈان کی نئی حکومت کا قیام ریاستوں میں سابق وزیردفاع حسین کریں گے ۔ عمرالبشیر نے عہد کیا کہ وہ سوڈان کی تاریخ کے ایک نئے باپ کا آغاز کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ وہ مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنائیں گے ۔ کرپشن کا مقابلہ کریں گے اور ملک میں امن بحال کریں گے لیکن عمرالبشیر نے کئی اہم افراد کو ان کے عہدوں سے محروم کردیا ہے جن میں وزیر فینانس بدرالدین محمود اور وزیر داخلہ اسمعیل عبدالرحمن شامل ہیں ۔ السوڈان کے بموجب 71سالہ عمر البشیر اسلامی حمایت یافتہ بغاوت کے ذریعہ 1999ء میں پہلی بار برسراقتدار آئے تھے ۔ان کی نئی حکومت کو بیمار معیشت کو بہتر بنانے کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی اور سوڈان کے سرحدی علاقوں میں تنازعات ختم کرنے ہوں گے ۔ عمرالبشیر اپریل میں انتخابات میں 94فیصد ووٹ حاصل کر کے برسراقتدار آئے ہیں ۔ 13غیر معروف امیدوار ان کے خلاف مقابلہ میں تھے ۔ رائے دہی کا بیشتر اپوزیشن پارٹیوں نے بائیکاٹ کیا تھا ۔ مغربی علاقہ دارفور کے باغی گروپس اور ریاستوں میں جنوبی کردستان اور نیلی دریائے نیل کی ریاستیں ان کی مخالف ہیں ۔ نسلی شورش پسندی کے نتیجہ میں 2003ء میں دارفور میں بغاوت ہوئی تھی اور عمرالبشیر کی حکومت نے اس پر قابو پانے فوج اور اس کے وفادات نیم فوجی فورسیس روانہ کردی تھیں ۔ اس تنازعہ میں کم از کم تین لاکھ افراد ہلاک ہوگئے ۔ اقوام متحدہ کے بموجب 25لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں ۔ بین الاقوامی عدالتی فوجداری نے 2009ء میں عمرالبشیر پر جنگی جرائم کے انسانیت سوز مظالم کا اور 2010ء میں نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا ۔