خرطوم ( سوڈان ) ۔ 12 ۔ اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سوڈان میں معزول صدر عمرالبشیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کو اس بات پر غصہ ہے کہ فوج نے ملک کا اقتدار سنبھال لیا ہے ۔ ان کا استدلال ہے کہ حکومت کے خلاف بغاوت اس لئے نہیں کی گئی کہ عمر البشیر کی معزولی کے بعد فوج ملک پر قابض ہوجائے ۔ لہٰذا انہوں نے ملک میں رات کے کرفیو کے نفاذ کی بھی پرواہ نہیں کی اور ایک بار پھر اپنے مطالبات میں شدت پیدا کردی ۔ احتجاجی قائدین کا یہ کہنا ہے کہ عمرالبشیر کی معزولی کے بعد پھر ’’وہی پرانے چہرے‘‘ نظر آرہے ہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ ملک کی فوج حکمراں بن جائے لہذا اب ایک ایسی عوامی مجلس تشکیل دی جائے جو ملک میں جمہوریت کی واپسی کی وجہ بن جائے جبکہ متعدد باہمی لڑائیوں نے ملک کو غربت کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ۔ سوڈان میں جمعہ کے روز تجارتی ادارے اور دفاتر بند رہے کیونکہ جمعہ کے روز ویسے بھی نماز جمعہ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور کچھ گھنٹوں تک زندگی جیسے رُک جاتی ہے ۔ البتہ یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ نماز جمعہ کے بعد خرطوم اور اس کے جڑواں شہر اومدورمن میں لوگ ایک بار پھر احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں گے ۔