سوچھ بھارت مشن میں ایم پی فنڈ کے استعمال کی شدید مخالفت

نئی دہلی ۔ 29 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس کے بشمول اپوزیشن پارٹیوں نے ارکان پارلیمنٹ کے مقامی علاقہ کی ترقی فنڈ ( ایم پی ایل اے ڈی ) کے سوچھ بھارت مشن میں استعمال کرنے کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ حکومت ہر ایک ایم پی کو سالانہ دیئے جانے والے ترقیاتی فنڈ 5 کروڑ روپئے کو اپنے سوچھ بھارت مشن پر خرچ کرنے کی ہدایت نہیں دے سکتی ۔ اپوزیشن کے اس احتجاج کے فوری بعد حکومت نے واضح کیا کہ اس سلسلہ میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا ہے۔ لوک سبھا میں سوچھ بھارت مشن کی عمل آوری پر پوچھے ہوئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر شہری ترقی ایم وینکیا نائیڈو نے تجویز رکھی کہ ایوان اس مسئلہ پر بحث کرسکتا ہے کہ آیا ایم پی فنڈس کو ملک بھر میں صفائی کیلئے این ڈی اے حکومت کی شروع کردہ خصوصی مہم سوچھ بھارت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس تجویز کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ کانگریس کے جیوترآدتیہ سندھیا اور کے سی وینو گوپال نے کہاکہ اس طرح کے کسی بھی اقدام کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ۔ عام آدمی پارٹی کے دھرم ویر گاندھی نے بھی اس مسئلہ پر احتجاج کیا تو وینکیا نائیڈو نے ان پر فقرہ کس کر کہا کہ آپ کے نام میں بھی گاندھی ہے آپ کو بھی اس مشن میں حصہ لینا چاہئے ۔

تاہم وینکیا نائیڈو نے واضح کیا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، ان کا بیان صرف ایک تجویز ہے ۔ اس مسئلہ پر ایم پی فنڈس کی کمیٹی کو ہی فیصلہ کرنے دیجئے ۔ ہر ایک رکن پارلیمنٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے حلقہ میں مختلف ترقیاتی کام انجام دینے کیلئے اس کو ہرسال دیئے جانے والے 5 کروڑ روپئے کو استعمال کرے ۔ وزیر نے کہا کہ سوچھ بھارت مشن کو روبہ عمل لانے کیلئے اس کے مختلف کارندوں پر تخمینی لاگت 62,009 کروڑ روپئے آرہی ہے جس میں مرکز نے 14,623 کروڑ ہی کا حصہ ادا کیا ہے ۔ سوچھ بھارت مشن ایک خصوصی صفائی کا پروگرام ہے جس کو وزیراعظم نریندر مودی نے شروع کیا تھا ۔ وینکیا نائیڈو نے کہاکہ اقل ترین اضافی رقم مرکزی فنڈس کا 25 فیصد کے مماثل ہوگی جس کی جملہ لاگت 4,874 کروڑ روپئے ہے۔ اس میں ریاستیں ، شہری ادارے بھی اپنا حصہ ادا کریں گے ۔ شمال مشرقی اور خصوصی زمرے کی ریاستوں کی صورت میں یہ 10فیصد ہوگا ۔ مساوی فنڈ کی تجویز مختلف وسائل کے ذریعہ پوری کی جائے گی جیسے کہ خانگی شعبہ کو اس مہم میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومتوں اور دیگر اداروں کو بھی شامل کیا جائیگا ۔ وینکیا نائیڈو نے کہاکہ مرکزی حکومت نے 14 ویں فینانس کمیشن کی سفارشات کو قبول کرلیا ہے

جس میں آئندہ پانچ سال میںمقامی شہری بلدیات کو 87,143.8 کروڑ روپئے جاری کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے جو 13 ویں فینانس کمیشن 2010-15 کے دوران شہری مقامی بلدیات کو مختص کردہ رقومات کا 600 فیصد زائد ہے ۔ 13 ویں فینانس کمیشن کے دوران مرکز نے تمام ریاستوں کے شہری بلدی اداروں کو 14,566.85 کروڑ روپئے جاری کئے تھے ۔ نائیڈو نے مزید کہا کہ نئے شہری تعمیر نو مشن پروگرام کو ان کی وزارت نے شروع کیا ہے ۔ اس میں شہری بلدی اداروں کو مضبوط و مستحکم بنانے کی تجویز رکھی گئی ہے ۔ ان اداروں کو مالی حالت کو مستحکم بنانے کے ساتھ اصلاحات بھی لائے جائیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ وزارت شہری ترقیات نے ریاستوں پر نظر رکھ کر سوچھ بھارت مشن کی عمل آوری کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے اور اس مہم کا نشانہ 2 اکتوبر 2019 تک مقرر کیا گیاہے ۔ حیدرآباد ، دہلی ، ممبئی اور کولکتہ میں چار علاقائی مشاورتی ورکشاپ بھی قائم کئے گئے ہیں۔ بنگلور اور وجئے واڑہ میں دو ریاستی سطح کے مشاورتی ورکشاپ بھی کام کررہے ہیں جہاں ریاستی شہری بلدی اداروں پر نظر رکھی جائے گی ۔ وزارت شہری ترقیات نے ایک ویب پورٹل کا بھی آغاز کیا ہے جو باقاعدہ طورپر ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ سوچھ بھارت مشن پر عمل آوری کا جائزہ لیا جائے گا ۔

سوچھ بھارت کی وسائل کی وضاحت کے بغیر کامیابی مشکل
نئی دہلی ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کے پرعزم سوچھ بھارت مشن کا حوالہ دیتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی نے جو اس کارروائی کی نگرانی کررہی ہے، کہاکہ سوچھ بھارت کی مہم فنڈس کے وسائل کی نشاندہی کے بغیر مکمل نہیں کی جاسکتی۔ کمیٹی نے دیہی علاقوں میں صفائی کے پروگرام پر نظرثانی کرتے ہوئے تخمینہ آج لوک سبھا میں پیش کردیئے جن میں کہا گیا ہیکہ حکومت نے رقم کی فراہمی کے ذرائع کو قطعیت نہیں دی ہے جن کے بغیر اس مہم کی تکمیل ناممکن ہے۔