سونے کے باٹ

حضرت شاہ جمال ؒ ایک مشہور بزرگ تھے۔ شاہ جمال ؒ کے ایک مرید شیخ حسن تھے۔ ان کی غلے کی دکان تھی۔ ایک روز شیخ حسن شاہ جمال ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’ حضرت! دعاء کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میرے کاروبار میں برکت دے۔‘‘ حضرت شاہ جمال ؒ نے شیخ حسن کیلئے دعا کی اور اس کے ساتھ ہی یہ نصیحت کی کہ ’’ دیکھو، غلہ پورا تولا کرو۔ ‘‘
اس سے پہلے شیخ حسن کم تولتے تھے۔ حضرت شاہ جمالؒ کی نصیحت نے ان کے دل پر ایسا اثر کیا کہ انہوں نے کم تولنا چھوڑ دیا اور پورا تولنے لگے۔ خدا نے ان کے کاروبار میں اتنی برکت دی کہ انہوں نے اپنے ترازو کے باٹ سونے کے بنوالئے۔ ہوتے ہوتے یہ بات سارے شہر میں مشہور ہوگئی کہ شیخ حسن کے پاس سونے کے باٹ ہیں۔ لوگ آکر ان باٹوں کو دیکھتے اور حیران ہوتے۔ شیخ حسن ایک روز اپنے سونے کے باٹ لے کر حضرت شاہ جمالؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : ’’ حضرت! آپ کی دعا اور نصیحت کی بدولت میرے کاروبار میں اس قدر ترقی ہوئی ہے کہ اب میں نے غلہ تولنے کیلئے باٹ سونے کے بنوالیئے ہیں۔‘‘ یہ سن کر حضرت شاہ جمالؒ نے فرمایا : ’’ ان باٹوں کو لے جاکر دریا میں پھینک دو ۔‘‘ شیخ حسن کے دل میں یہ خیال بالکل نہیں آیا کہ یہ سونے کے باٹ ہیں اور سونا بڑی قیمتی چیز ہے، اسے ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ وہ حضرت شاہ جمال ؒ کا حکم سنتے ہی سیدھے دریا پر پہنچے اور تمام باٹ دریا میں ڈال کر گھر واپس آگئے۔