نئی دہلی 19 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی لیڈر نریندر مودی نے آج کانگریس پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس نے راہول گاندھی کو اپنا وزارت عظمی امیدوار اس لئے نامزد نہیں کیا کیونکہ سونیا گاندھی یقینی شکست کے پیش نظر اپنے فرزند کی سیاسی قربانی دینا نہیں چاہتیں۔ بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار نے ان پر ’’ چائے والا ‘‘ ریمارک پر بھی جوابی تنقید کی اور کہا کہ تمام چائے فروش آج اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ان میں سے ایک شخص وزارت عظمی کیلئے مقابلہ کر رہا ہے ۔ پارٹی کی قومی عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے راہول گاندھی پر نام لئے بغیر تنقید کی اور کہا کہ جو لوگ شاہی خاندانوں میں پیدا ہوئے ہیں وہ ایک چائے فروش سے مقابلہ کرنے سے کتارتے ہیں کیونکہ ان کا ذہن سرمایہ دارانہ ہے ۔
اجلاس کے آحری دن اپنے 75 منٹ کے خطاب میں نریندر مودی نے کانگریس کے اس استدلال کا مضحکہ اڑایا جس میں پارٹی نے کہا کہ وہ کسی شخص کو وزارت عظمی امیدوار کی حیثیت سے نامزد نہ کرتے ہوئے اپنی روایات کی پابندی کر رہی ہے ۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ کسی وزیر اعظم کا عوامی منتخبہ ارکان پارلیمنٹ ہی انتخاب عمل میں لاتے ہیں۔ اس سلسلہ میں نریندر مودی نے 1984 کی مثال پیش کی اور کہا کہ اس وقت راجیو گاندھی کو ان کی والدہ اندرا گاندھی کے قتل کے فوری بعد وزیر اعظم قرار دیدیا گیا تھا ۔ انہوں نے 2004 کا بھی حوالہ دیا جب کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے سونیا گاندھی کو بحیثیت وزیر اعظم منتخب کرنا چاہا تھا لیکن اس وقت انہوں نے اس اعلی ترین عہدہ کیلئے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو نامزد کرنے پر اصرار کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کانگریس کے اس فیصلے میں ایک انسانی پہلو ہے ۔ جب شکست یقینی ہو تو کون ماں چاہے گی کہ اپنے بیٹے کو سیاسی طور پر قربان کردے ۔
ایک ماں ( سونیا گاندھی ) کے دل نے اپنے فرزند کوبچانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یو پی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ اس ملک کو گذشتہ ایک دہے جیسے برے دن کبھی دیکھنے کو نہیں ملے تھے جب کرپشن اور افراط زر کی شرح انتہائی حدوں کو چھوچکی ہیں اور غربت میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ملک پر 60 سال حکومت کی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ان کی پارٹی ( بی جے پی ) کو حکمرانی کیلئے 60 ماہ کا وقت دیا جائے ۔ انہوں نے رام لیلا گراونڈ پر پارٹی کارکنوں سے کہا کہ آپ نے 60 سال تک حکمرانوں کو منتخب کیا ہے ۔ میں آپ لوگوں سے اپیل کرتا ہوں ۔ آپ نے 60 سال حکمرانوں کو دئے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ’’ سیوک ‘‘ کو 60 مہینے دئے جائیں۔ اب ایک سیوک ( خدمت گذار ) کو منتخب کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے اثرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مودی نے کہا کہ اب تک جمہوریت نمائندگی پر مبنی رہی ہے
اور اب عوام کو حکمرانی میں شامل کرتے ہوئے ان کی حصہ داری کو یقینی بنانے کا وقت آگیا ہے ۔ راہول گاندھی کے اس استدلال پر کانگریس ایک خیال ہے جسے ختم نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ وہ اس بحث میں الجھنا نہیں چاہتے کہ کانگریس کونسا خیال ہے لیکن اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ آج کانگریس یقینا مکمل فکرمند ہے ۔ مودی نے کہا کہ ان کی خیال حب الوطنی ہے اور کانگریس کا خیال موروثیت ہے ۔ راہول کے ان ریمارکس پر کانگریس کے ٹکٹس ان کو دئے جائیں گے جن کے دلوں میں کانگریس ہوگی مودی نے کہا کہ ان کی پارٹی کے ٹکٹس ان افراد کو دئے جائیں گے جن کے دلوں میں ملک ہوگا ۔ انہوں نے غربت کو ایک ذہنی سوچ قرار دینے پر بھی راہول کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہندوستان ہماری ماں ہے اور غریبوں کو خدا سمجھا جانا چاہئے ۔ مودی نے واجپائی کے دور کی مثال پیش کی اور کہا کہ اس وقت بہترین فیصلے کئے تھے ۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ ایک ایسی حکومت منتخب کریں جو سیاسی جماعتوں کے ریکارڈ کے مطابق ہو نہ کہ صرف زبانی دعووں پر مبنی ہوں۔ انہوں نے اڈوانی کی ستائش کی اور وعدہ کیا کہ اگر وہ وزیر اعظم بن جائیں تو اڈوانی کی خواہش کے مطابق بیرونی ملکوں میں جمع کیا گیا ہندوستانی پیسہ واپس لائیں گے ۔ واضح رہے کہ اڈوانی نے ابتداء میں مودی کو وزارت عظمی امیدوار نامزد کرنے کی مخالفت کی تھی ۔
وزیر اعظم منموہن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مودی نے کہا کہ کوئی ایک بھی مہینہ ایسا نہیں گذرتا جب وہ کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دیتے ۔ ملک پر کمیٹیوں کا بوجھ عائد کیا جارہا ہے ۔ اب وقت کسی کمیٹی کا نہیں عہد کا ہے ۔ انہوں نے مختلف ریاستوں کی شکایات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہا کہ وہ اقتدار پر آجائیں تو موجودہ طریقہ کار کو تبدیل کردینگے جہاں مرکزی حکومت بڑے بھائی کا رول ادا کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ وہ بھی بحیثیت چیف منسٹر حامی اور مخالف مرکزی حکومتوں کے ساتھ کام کرچکے ہیں ایسے میں وہ ریاستوں کی مجبوریاں سمجھتے ہیں اور اس طریقہ کار کو بدل دیا جائیگا۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ ہندوستان دنیا کے بڑے ممالک میں شمولیت کی اہلیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ مختلف طبقات کو با اختیار بنائیں گے اور انہیں روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے ملک میں 100 اسمارٹ شہر قائم کرنے اپنے منصوبہ کا ادعا کیا اور کہا کہ وہ ہر ریاست میں آئی آئی ایمز ‘ آئی آئی ٹیز اور اے آئی آئی ایم ایسقائم کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ واجپائی کے دور حکومت میں ملک بھر میں شاہراہوں کا جال بچھایا گیا تھا اور سڑکیں بہتر بنائی گئی تھیں اور اب چونکہ ہندوستان اپنی آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی کی سمت پیشرفت کر رہا ہے ایسے میں بلٹ ٹرینوں کا جال بچھانے کی ضرورت ہے ۔