سونیا گاندھی کیخلاف گری راج سنگھ کے نسلی ریمارکس پر تنازعہ

حاجی پور ۔ یکم ؍ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے نسل پرستی پر مبنی ریمارکس کے ذریعہ ایک سنگین تنازعہ پیدا کردیا۔ انہوں نے تعجب کے ساتھ دریافت کیا کہ اگر سونیا گاندھی سفیدفام نہ ہوتیں تو آیا کانگریس ان کی قیادت قبول کرتی؟ ان کے اس بیان کی کانگریس نے سخت مذمت کی اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ اس وزیر کو برطرف کردیا اور ان کے نازیبا ریمارکس پر قوم سے معذرت خواہی کی جائے۔ گری راج سنگھ نے گذشتہ روز صحیفہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر راجیو گاندھی کسی نائجیریائی خاتون سے شادی کئے ہوئے اور اگر وہ سفید فام خاتون نہ ہوتی تو کیا کانگریس ایسی خاتون کی قیادت بھی قبول کرسکتی تھی؟۔ خواتین کی کئی تنظیموں نے گری راج سنگھ کے ان متنازعہ ریمارکس کی مذمت کی ہے اور کہا کہ ان ریمارکس سے مرکزی وزیر گھریلو، چھوٹی اور متوسط صنعتوں کی نسل پرست ذہنیت کا اظہار ہوتا ہے

۔ گری راج سنگھ نے لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران یہ کہتے ہوئے ایک تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ نریندر مودی کی مخالفت کرنے والے افراد پاکستان چلے جائیں۔ انہوں نے سیاسی تناظر سے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی طویل غیرحاضری کا بھی مذاق اڑایا تھا اور ان کی غیرحاضری کو ’’ملائیشیا کے لاپتہ طیارہ‘‘ سے تشبیہہ دی تھی۔ گری راج سنگھ نے جو اب نئی دہلی پہنچ چکے ہیں، اپنے متنازعہ ریمارکس پر مزید کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کیونکہ ان کے ریمارکس ایک بڑے تنازعہ میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ان کے ریمارکس سے مسز گاندھی کو تکلیف پہنچی ہے تو وہ اس پر معذرت خواہ ہیں۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’سونیا جی اور راہول جی کو میرے ریمارکس سے تکلیف پہنچی ہے تو میں معذرت خواہی کا اظہار کرتا ہوں‘‘۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ غیر رسمی طور پر یہ ریمارکس کئے تھے جنہیں ضرورت سے زیادہ اچھال دیا گیا ہے لیکن ان کے اس دلاسہ کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے اور وہ مرکزی وزیر پر سخت تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھی ہوئی ہے۔

اے آئی سی سی کے ایک بیان وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس وزیر کو برطرف کریں اور ان کے ریمارکس پر قوم سے معذرت خواہی کی جائے۔ اے آئی سی سی میں کمیونکیشن کے انچارج رندیپ سرجیوالا کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہیکہ ان کی پارٹی اس وزیر کے انتہائی نازیبا، ناشائستہ ریمارکس کی مذمت کرتی ہے۔ ان ریمارکس سے وزیر کی ذہنی حالت کا اندازہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایسا معلوم ہوتا ہیکہ وزیراعظم کی خوشنودی کی مسلسل کوششوں میں (گری راج سنگھ) ذہنی توازن کھو چکے ہیں۔ اس قسم کے ریمارکس سے بی جے پی اور اس کے کیڈر میں اخلاقی تانے بانے کے فقدان کا اظہار ہوتا ہے‘‘۔ اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں محض ایسے ہی بیانات دینے کیلئے اپنی کابینہ میں رکھا ہے‘‘ اور غالباً بہار میں بی جے پی کے پاس کوئی اچھا لیڈر نہیں ہے‘‘۔