کانگریس ورکنگ کمیٹی اجلاس میں بدترین انتخابی شکست کا محاسبہ ، بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا فیصلہ
نئی دہلی ۔ 19 مئی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) انتخابات میں پارٹی کے بدترین مظاہرے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے صدر کانگریس سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی لیکن پارٹی نے متفقہ طورپر اسے مسترد کردیا۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے انتخابی مظاہرے اور ٹیم راہول کی انداز کارکردگی پر تبادلۂ خیال کے علاوہ دیگر اُمور کا جائزہ لیا گیا ۔ پارٹی نے صدر کانگریس کو مکمل اختیار دیا ہے کہ تمام سطحوں پر تبدیلی لائی جائے اور متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے سونیا و راہول کی قیادت پر مکمل اعتماد ظاہر کیا گیا۔ اجلاس کے بعد جنرل سکریٹری انچارج جناردھن دیویدی نے میڈیا کو بتایا کہ محاسبہ کے بارے میں بات چیت کی گئی اور تنظیم نو کے لئے مزید انتظار کیا جائے۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی قرارداد میں ورکرس سے یہ وعدہ کیا گیا کہ انھیں پارٹی میں بہترین مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔ تنظیمی سطح پر بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اشارہ دیتے ہوئے قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ جن ریاستوں میں کانگریس حکومت ہے وہاں اور دیگر مقامات پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائی جائیں گی ۔ یہ بھی کہا گیا کہ حکومت اور پارٹی دونوں کو ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے ۔
راہول گاندھی نے استعفیٰ کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا یہ احساس ہے کہ پارٹی میں محاسبہ جس طرح کا ہونا چاہئے ویسا نہیں پایا جاتا اور وہ محاسبہ کی شروعات کرتے ہوئے سب سے پہلے مستعفی ہونا چاہتے ہیں کیونکہ وہ پارٹی قائدین کی توقعات پر پورے نہیں اُتر سکے ۔ صدر کانگریس نے کہا کہ وہ پارٹی کو مستحکم بنانے کیلئے ضروری تبدیلیاں لانے میں ناکام رہیں چنانچہ اس بدترین شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وہ مستعفی ہونے کے لئے تیار ہیں۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے استعفیٰ کی اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ انھوں نے بحیثیت سربراہ حکومت جو کچھ سرکاری سطح پر خامیاں پائی گئیں اُس کی ذمہ داری قبول کی ۔ پارٹی قائدین نے کہا کہ شاید پہلی مرتبہ انتخابی ناکامی کے بعد کانگریس صدر نے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے ۔ اجلاس میں میڈیا کے یکطرفہ رول کا معاملہ بھی زیربحث آیا اور کئی قائدین کا یہ احساس تھا کہ عام طورپر بی جے پی کے حق میں رپورٹنگ کی جارہی تھی ۔
ارکان نے فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس سے پہلے کسی انتخابات میں ایسی تقسیم نہیں دیکھی گئی ۔ یہ بھی محسوس کیا گیا کہ کانگریس کے پیام کو حریفوں نے جارحانہ مہم کے ذریعہ پس پشت ڈال دیا اور میڈیا نے بھی یکطرفہ موقف اختیار کیا تھا ۔ جب سونیا اور راہول نے استعفیٰ کی پیشکش کی تب چند منٹ کیلئے خاموشی چھا گئی ۔ پارٹی لیڈر اجیت جوگی نے اس خاموشی کو توڑتے ہوئے کہاکہ وہ ایسی پیشکش قبول نہیں کرتے ۔ ان کے بعد غلام نبی آزاد ، انیل شاستری اور دیگر نے بھی بات کی ۔ اجلاس کے خصوصی مدعو انیل شاستری نے راہول گاندھی کو مکتوب لکھتے ہوئے اُن تمام غلطیوں کی نشاندہی کی جس کی وجہ سے پارٹی کا یہ حشر ہوا ۔